Book Name:Aala Hazrat Ki Wasiyatein
بار جب روضۂ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر حاضِر ہوئے تو پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جاگتی آنکھوں سے آپ کو اپنے دیدار سے نوازا ٭تقویٰ و پرہیزگاری اِس قدر تھی کہ نہ صرف فرائض و واجبات کےسختی سے پابند تھے بلکہ سُنَن و نوافل اور مُسْتَحَبَّات کو بھی نہ چھوڑتے ٭کم کھاتے اور کم سوتے تھے٭آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ 25 صفر شریف 1340 ہجری بمطابق 28 اکتوبر 1921ء جُمعہ کے دن اِس دُنیا سے رخصت ہوئے ٭آپ کا مزار بریلی شریف میں ہے۔ 25 صفر شریف کو پُوری دنیا میں آپ کا عرس منایا جاتا ہے۔([1])
تُو نے باطِل کو مٹایا اے امام احمدرضا! دِین کا ڈنکا بجایا اے امام احمدرضا!
اہلِ سنّت کا چمن سر سبز تھا شاداب تھا تازگی تُو اور لایا اے امام احمد رضا!([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! اَلحمدُ لِلّٰہ! اللہ پاک کا کروڑہا کروڑ فضل ہے کہ ہمیں اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت، شاہ امام اَحمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی پہچان نصیب ہوئی، آپ سے محبّت کرنے والا دِل اور قرآن و سُنّت کی روشنیوں میں کہی ہوئی آپ کی ہر ہر بات پر یقین رکھنے والی سوچ نصیب ہوئی۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ گِرتوں کو سنبھالنے والے، بھٹکوں کو راہِ راست پر لانے والی عظیم شخصیت ہیں۔
اے رضا مرتبہ کتنا ہوا بالا تیرا ہند تو ہند عرب میں ہوا شُہْرَہ تیرا
نام اعلیٰ ہے ترا حضرتِ اعلیٰ تیرا کام اَولیٰ ہے تِرا اے شہِ والا تیرا