Book Name:Aala Hazrat Ki Wasiyatein
لگاتے ہیں، سنیے! سیّد قناعت علیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے مُرِیْد ہیں۔ فرماتے ہیں: 14 ذُو الحج، 1333 ہجری کی بات ہے، صبح ، صبح، نمازِ فجر کا وقت تھا اور میں سویا ہوا تھا۔ نیند ہی کے دوران میں نے خواب دیکھا، کیا دیکھتا ہوں؛ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ تشریف لائے، میرے سیدھے ہاتھ کا انگوٹھا اور ساتھ والی اُنگلی پکڑ کر کھینچی اور فرمایا: اُٹھ...!! نماز پڑھ! 5بجے ہیں۔
فرماتے ہیں: اُس کے ساتھ ہی میری آنکھ کھل گئی، گھڑی دیکھی تو واقعی 5بج رہے تھے، میں اُٹھا اور نمازِ فجر ادا کی۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ ! کیسی شان ہے میرے آقا، اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی۔ آپ دیکھئے! جو اپنے مُریدوں کی نمازوں کی اِس طرح حِفَاظت فرماتے ہیں، مُرِیْد سَویا ہو تو جگا کر نماز قضا ہونے سے بچا لیتے ہیں، وہ اپنے مریدوں کی عَقائد کے معاملے میں کس حَدْ تک دیکھ بھال فرماتے ہوں گے...؟ ؟
ہیں شریعت اور طریقت کے امام پیکرِ عشق و وفا احمد رضا
دین و ایمان کی حفاظت تم نے کی ہو تِرا حافِظ خُدا احمد رضا
پیارے اسلامی بھائیو! اِس جگہ ہمارے لیے بھی سیکھنے کا سبق ہے، اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ظاہِر ہے وَلِیُّ اللہ ہیں، آپ تو صاحِبِ کرامت ہیں، یہ شان رکھتے ہیں کہ خواب میں آ کر نمازوں کے لیے جگائیں۔