Book Name:Aala Hazrat Ki Wasiyatein
اے عاشقانِ رسول! اچھّی اچھّی نیّتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے! بیان سُننے سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیّت کیجیے! ٭رضائے الٰہی کے لیے بیان سُنوں گا ٭بااَدَب بیٹھوں گا ٭خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا ٭جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دُوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
سَیِّد رضا علی صاحِب، اعلیٰ حضرت شاہ اِمام اَحمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے مُرِیْدوں میں سے ہیں، فرماتے ہیں: اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے مُرِید ہونے سے پہلے کی بات ہے، مجھے پِیرِ کامِل کی تلاش تھی، چاہتا تھا کہ کوئی کامِل پِیر مِلے تو مُرِید ہو جاؤں، مجھے کسی نے کہا: اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ دَورِ حاضِر کے وَلِیِّ کامِل ہیں، آپ اُن سے مُرِیْد ہو جائیے! میں نے کہا: جب تک کچھ دیکھ نہیں لیتا، تب تک مُرِید نہیں ہو سکتا۔
یہ اُن کی واقعی بڑی اَہَم احتیاط ہے۔ مُرِیْد ہونا بہت اَہَم بات ہے، مُرِیْد ہونے کا مطلب ہوتا ہے کہ خُود کو اپنے شیخ کے سِپُرْد کردینا۔ ظاہِر ہے اتنا بڑا فیصلہ بغیر سوچے سمجھے تو نہیں کیا جا سکتا۔ آج کل چونکہ معلومات کی کمی ہے، حالات ایسے ہیں کہ بَس جس کی طرف دِل مائِل پایا، اُسی کے ہاتھ میں ہاتھ دے دیا۔ ایسا نہیں کرنا چاہئے، ہاں! پِیر صاحِب سے کرامات مانگنا بےادبی ہے۔ البتہ! شریعت کی بات تو مانی جائے گی، شریعت نے پِیرِ کامِل کی 4 شرطیں بتائی ہیں: (1):صحیحُ العقیدہ سُنّی ہو (2):اتنا عِلْم رکھتا ہو کہ اپنی ضَرورت کے مسائِل کتابوں سے نِکال سکے (3):فاسِقِ مُعْلِنْ (یعنی اِعلانیہ گُنَاہ کرنے والا) نہ ہو (4):اُس کا سلسلۂ بیعت نبی پاک صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ