Book Name:Aala Hazrat Ki Wasiyatein
اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا مَعْمُوْل مبارَک تھا، روزانہ مسافِروں کو جمع کر کے بیان فرماتے اور اُنہیں نیکی کی دعوت دیا کرتے تھے۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی دَرْس و بیان کرنا چاہئے، یہ بہت ہی فضیلت والا دِینی کام ہے، اگر تو دَرْس دینا آتا ہے، بیان کرنا آتا ہے تو اِس کی عادَت بنائیں، اگر نہیں آتا تو سیکھنے کی طرف بڑھیں۔
اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
وَ مَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَاۤ اِلَى اللّٰهِ (پارہ:24، حم السجدۃ:33)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور اُس سے زیادہ کس کی بات اچھی، جو اللہ کی طرف بلائے۔
سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشَاد فرمایا: اللہ پاک اُس کو تَرو تازہ رکھے جو میری حدیث سُنے، اُسے یاد رکھے اور دُوسروں تک پہنچائے۔([2])
سُبْحٰنَ اللہ ! ایک دِینی بات پہنچانے کی یہ فضیلت ہے تو سوچئے! پُورے دَرْس اور پُورے بیان میں تو کئی آیتیں، کئی حدیثیں، کئی دِینی باتیں شامِل ہوتی ہیں تو جو اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ دَرْس دے، بیان کیا کرے، اس کے لیے کتنا اَجْر و ثواب ہو گا۔
یاد رکھیے! دَرْس دینا، بیان کرنا سُنّتِ انبیا ہے۔ سارے ہی انبیائے کرام علیہم السَّلام دِین کا دَرْس دیتے اور اپنی قوم کو وَعْظ و نصیحت فرمایا کرتے تھے۔ لہٰذا ہمیں بھی اپنا ذِہن بنانا چاہئے