Book Name:Aala Hazrat Ki Wasiyatein
کام کچھ نہیں، بےنمازی وہی نہیں جو کبھی نہ پڑھے، بلکہ جو ایک وقت کی بھی قصداً (جان بوجھ کر) چھوڑ دے، وہ بھی بےنمازی ہے۔
سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں: جب تک عقل باقی ہے، کسی وقت میں نماز معاف نہیں۔ حالتِ سفر میں یا ایسے مرض میں کہ روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو، رمضان شریف کے روزے قضا کرنے (یعنی اُس وقت چھوڑ کر بعد میں رکھ لینے) کی اجازت ہے۔([1]) اسی طرح زکوٰۃ صاحِبِ نصاب پر اور حج صاحِبِ استطاعت پر فرض ہے لیکن نماز سب پر بہر حال فرض ہے۔ ([2]) جو بیمار ہے، کھڑے ہونے کی طاقت نہیں رکھتا تو دیوار ، چھڑی یا کسی شخص کے سہارے کھڑا ہو کر نماز ادا کرے، جو بالکل کھڑا نہیں ہو سکتا، وہ بیٹھ کر پڑھے، اگر بیٹھ بھی نہیں سکتا تو لیٹے لیٹے اِشاروں سے پڑھے۔ ([3])
غرض؛ نماز مرتے وقت تک معاف نہیں۔([4]) اللہ رَبُّ العِزَّت فرماتا ہے:
وَ اعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى یَاْتِیَكَ الْیَقِیْنُ۠(۹۹) (پارہ:14 ،سورۂ حجر:99)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور اپنے ربّ کی عبادت کرتے رہو حتّٰی کہ تمہیں موت آجائے۔
*-*-*-*
ہر عبادت سے بَرتَر عبادت نَماز ساری دولت سے بڑھ کر ہے دولت نَماز
قلبِ غمگیں کا سامانِ فَرحت نَماز ہے مریضوں کو پیغامِ صِحَّت نَماز