Book Name:Aala Hazrat Ki Wasiyatein
وَسَلَّم تک مِلا ہوا ہو۔ جہاں اِن شرطوں میں سے کوئی شرط کم ہے، بیعت جائِز نہیں۔([1])
خیر! سَیِّد رضا علی صاحِب فرماتےہیں: ایک مدّت تک میں پِیرِ کامِل کی تلاش میں رہا۔ آخر ایک بار یُوں ہوا، میں رات کو سویا، قسمت جاگ گئی، میں نے خواب دیکھا؛ میں ایک کُھلے میدان میں ہوں اور گِر رہا ہوں۔ تبھی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ تشریف لائے، آپ نے مجھ گِرتے ہوئے کو سنبھال کر کھڑا کر دیا۔ صُبح ہوئی، میں نے یہ خواب اپنے دوست نیاز احمد صاحِب کو سُنایا، اُنہوں نے فرمایا: آپ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے مُرِید ہو جائیے! اعلیٰ حضرت واقعی گِرتوں کو سنبھال لیتے ہیں۔ بس یہ بات سُنی اور میں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے ہاتھ مبارَک پر مُرِید ہو گیا۔([2])
وَ فِیْ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ ہر اِک سائل کا حق ٹھہرا
نہیں پھرتا کوئی مَحْروم ایسے باسخا تم ہو
بھکاری تیرے در کا بھیک کی جھولی ہے پھیلائے
بھکاری کی بھرو جھولی گدا کا آسرا تم ہو
وضاحت: اللہ پاک کےفرمان وَ الَّذِیْنَ فِیْۤ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُوْمٌ (اور وہ جن کے مال میں ایک معلوم حق ہے (پارہ:29، سورۂ معارج:24)) کے مطابق مالداروں کے مال میں ہر نادار کا حق ہوتا ہے، اے میرے پیرو مرشد! اے امام احمد رضا خان!آپ تو ایسے سخی ہیں کہ آپ کا کوئی منگتا آپ کے دربار سے محروم نہیں جاتا، آپ کے دَر کا بِھکاری جَھولی پھیلائے کھڑا ہے، اِس کی جھولی بھر دیجئے!کہ اس کا آسرا صرف آپ ہیں۔
خائفِ کبریا ہیں رضا ہیں رضا عاشقِ مصطفےٰ ہیں رضا ہیں رضا