Book Name:Aala Hazrat Ki Wasiyatein
نماز کے بعد اُس غیر مسلم کے مذہب کی کتاب آ چکی تھی، اس میں سے نکال کر دکھایا گیا کہ تمہارے مذہب میں عِبَادت (یعنی پوجا پاٹ کے دو وقت مقرر ہیں، صبح اور شام)۔ یہ دیکھ کر وہ غیر مسلم مطمئن ہو گیا۔
اب اُس نے دوسرا سوال کیا، بولا: اگر قرآن اللہ کا کلام ہے تو تھوڑا تھوڑا کیوں اُترا، اللہ پاک تو ایک ہی بار سارا قرآن بھی اُتار سکتا تھا۔
اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا: جو چیز عین ضَرورت کے وقت ملتی ہے، دِل میں اس کی وقعت بڑھ جاتی ہے (مثلاً پانی عُمُوماً ہمیں ہر وقت ہی مُیَسَّر ہوتا ہے، فرض کیجیے ! سخت گرمی ہے، ہم صحرا میں ہیں اور پیاس بھی شِدَّت کی لگی ہے، اب آدھا گلاس بھی پانی مِل گیا تو اُس کی اَہمیت ہمارے دِل میں بہت ہو گی، ہم اُسے اِستعمال کرنے میں بڑی احتیاط کریں گے، اُسے گِرنے اور ضائع ہونے سے بچائیں گے، یہی بات ہے کہ جو چیز ضرورت کے وقت ملتی ہے، اُس کی اَہمیت بڑھ جاتی ہے، اسی لیے قرآنِ کریم موقع بموقع اُتارا گیا، جب جب صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کو کسی نئی راہنمائی کی ضرورت ہوتی، تب تب قرآن اُترتا گیا)۔ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نےمزید فرمایا: اِنسان بچے کی صُورت میں پیدا ہوتا ہے، پِھر جوان ہوتا ہے، پِھر بوڑھا ہوتا ہے، اللہ پاک تو اُسے بُوڑھا پیدا کرنے پر بھی قادِر ہے، پِھر بوڑھا پیدا کیوں نہ کیا؟ اِنسان کھیتی کرتا ہے، پہلے پَودا نکلتا ہے، پِھر کچھ عرصہ بعد اُس میں بالی آتی ہے، اُس کے بعد دانہ نکلتا ہے، اللہ پاک تو قادِر ہے کہ ایک دَم دانہ پیدا فرما دے، پِھر ایسا کیوں نہ کیا...؟
یہ علمی، حکمت بھرا اَور آسان جواب سُن کر اُس غیر مسلم کی تسلی ہو گئی۔ اب اس نے تیسرا سُوال پوچھا، کہا: آپ کے نبی کو خُدا نے معراج کی رات اپنے پاس بُلایا تھا، اگر وہ واقعی خُدا کے مَحْبوب تھے تو انہیں دُنیا میں واپس کیوں بھیج دیا گیا؟