Imamay Ki Barkatain

Book Name:Imamay Ki Barkatain

ان دِنوں کی بات ہے، حضرت فضل بن عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ خِدْمتِ بابَرَکت میں حاضِر ہوئے، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: یَا ‌فَضْلُ!‌شُدَّ ‌هَذِهِ الْعِصَابَةَ عَلَى رَأْسِيْ یعنی اے فضل...!! یہ عِمَامہ لَو! اور میرے سَر پر باندھ دو...!! ([1])

ہم کو وہی پسند، جو ہے تجھے پسند

سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عِمَامہ شریف سے کتنی محبّت تھی۔ جو اسلامی بھائی عِمَامہ باندھتے ہیں اُن کے لیے بھی ترغیب ہے، بعض دفعہ بیمار ہوں، گھر پر ہوں یا ایسا کوئی مُعَاملہ ہو جائے تو عِمَامہ شریف باندھنے کے عادِی اسلامی بھائی بھی عِمَامہ اُتار دیتے ہیں، ٹوپی پہن لیتے ہیں۔ اُن کے لیے ترغیب ہے، ہمارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خِدْمت میں مرض حاضِر ہے، خُود عِمَامہ شریف سجائیں، بظاہِر ایسی کیفیت نہیں ہے، لہٰذا حکم دیا کہ میرے سَر پر عِمَامہ باندھ دو۔

لوگ اِدھر اُدھر کے دلائل دیتے ہیں، ٹوپی پہننا کونسا نَاجائِز ہے؟ ننگے سَر پِھرنے میں حرج ہی کیا ہے؟ عِمَامہ تو عرب کا رواج تھا؟ وغیرہ وغیرہ باتیں بنائی جاتی ہیں، اپنی تو سادہ سی بات ہے:

ہم عشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے

مولانا حَسَن رضا خان صاحِب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  نے کتنی پیاری بات کہی، اِھر اُدھر کی سب باتوں کا صِرْف ایک ہی جواب:

اپنا عزیز وہ ہے جسے تُو عزیز ہے      ہم  کو  ہے   وہ    پسند    جسے    آئے   تُو   پسند([2])

بَس مَحْبُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پسند ہے، لہٰذا ہمیں بھی یہی پسند ہے۔ لہٰذا عِمَامہ


 

 



[1]...الطبقات الکبریٰ، جلد:2، صفحہ:196۔

[2]...ذوقِ نعت، صفحہ:126۔