Imamay Ki Barkatain

Book Name:Imamay Ki Barkatain

مچھلیاں بھی دُعا کریں گی۔آئیے ! ترغیب کے لیے ایک مدنی بہار سنتے ہیں:

ہوٹل کی زینت بننے والانوجوان

حیدرآباد، سندھ کے مقیم ایک اسلامی بھائی اپناواقعہ کچھ یوں بیان کرتے ہیں:ایک دن میں کسی ہوٹل پر بیٹھا چائے پی رہا تھا کہ سُنّتوں بھرا لِباس پہنے ایک اسلامی بھائی میرے قریب آئے اور گرم جوشی سے ہاتھ ملایا اور بولے: پیارے بھائی! باہَر چوک دَرْس ہو رہا ہے۔ آپ چند منٹ عِنَایَت فرما دیں اِنْ شَآءَ اللہ  الْکَرِیْم! ڈھیروں نیکیوں کا خزانہ ہاتھ آئے گا۔ میں ان کی خوش اَخلاقی و ملنساری سے متاثّر (Impress)ہو کر ہاتھوں ہاتھ ان کے ساتھ چل پڑا۔ باہَر ایک اسلامی بھائی فیضانِ سنّت سے دَرْس دے رہے تھے، دوسرے اسلامی بھائیوں کی طرح میں بھی دَرْس سننے میں مصروف ہوگیا،دَرْس سُن کر میرا دِل چوٹ کھا گیا، میں نے سچے دِل سے توبہ کی اور اسلامی بھائیوں کی صحبت اختیار کر لی، جس کی بدولت کبھی سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی سَعَادَت تو کبھی قافلوں میں عاشِقانِ رَسول کے ساتھ سَفَر نصیب ہونے لگا۔رَفْتہ رَفْتہ میں دِینی ماحول کے قریب سے قریب تَر ہوتا چلا گیا، بالآخر ہوٹلوں کی زِیْنَت بننے والا نوجوان چوک دَرْس کی برکت سےآج اَلحمدُ لِلّٰہ !عاشقانِ رسول کے ساتھ مَسْجِد میں وقت گزارنے والابن گیا۔([1])

عطائے حبیبِ خدا دینی ماحول ہے فَیضانِ غوث و رضا دینی ماحول

سَنور جائے گی آخرت ان شاء اللہ تم  اپنائے   رکّھو    سدا     دینی     ماحول([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...میں نے ویڈیو سینٹر کیوں بند کیا، صفحہ:12 ملخصًا۔

[2]...وسائلِ بخشش، صفحہ:646 ملتقطاً۔