Book Name:Imamay Ki Barkatain
روایات میں ہے: تَعَمَّمُوا تَزْدَادُوْاجِمَالًا یعنی عِمَامہ سجاؤ! تمہارے حُسْن میں اِضافہ ہو گا۔ ([1])
اُن کا دیوانہ عِمَامہ اور زلف و ریش میں واہ! دیکھو تو سہی لگتا ہے کتنا شاندار
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے ہاں ایک مِزَاج پایا جاتا ہے، لوگ شرعِی حکم کی مِقْدار کو دیکھ کر کوئی کام اپناتے ہیں، مثلاً ٭ یہ کام فرض ہے، لہٰذا کرنا ہی پڑے گا٭فُلاں کام واجِب ہے، یہ بھی ضرور کرنا ہے٭فُلاں کام سُنّتِ مؤکَّدہ ہے، نہ کرنے کی عادَت بنا لی تو گُنَاہ ہو گا، لہٰذا یہ بھی کرنا ہے٭فُلاں کام سُنّتِ غیر مؤکَّدَہ ہے، مستحب کام ہے، نہ کیا تو گُنَاہ نہیں ہو گا، لہٰذا خیر ہے، رہنے دَو۔
اِس کی سادہ سی مثال عرض کروں؛ عصر کی جو 4 سُنّتیں ہیں، غیر مؤکَّدہ ہیں، ہم سب اپنے آپ سے پوچھ لیں: کتنا عرصہ ہوا ہم نے یہ سُنّتیں پڑھی تھیں؟ عموماً لوگ نہیں پڑھتے۔ کیوں نہیں پڑھتے؟ غیر مؤکَّدہ ہیں۔ نہ بھی پڑھیں تو گُنَاہ نہیں ہو گا۔ یونہی عِمَامہ پہننے کی ترغیب دِلائی جائے تو بعض دفعہ جواب ملتا ہے: عِمَامہ کونسا فرض، واجب ہے، سُنّتِ غیر مؤکَّدَہ ہی ہے نا، نہ بھی باندھا تو کونسا گُنَاہ ہو گا۔
اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ میں یہ مشورہ عرض کروں گا کہ حکم کی مِقْدار کو نہیں تَاثِیْر کو دیکھنے کی عادَت بنائیے!ایک مثال سے یہ بات سمجھانے کی کوشش کرتا