Book Name:Ehsaas e Kamtri Ki Chand Wajohat Aur Ilaj
اس کی قابلیت کے مطابق اَسباب بھی مہیا کر دئیے جاتے ہیں۔ ( [1] )
معلوم ہوا؛ اس دُنیا میں ہر ایک کی قابلیت اور فطری صلاحیات جُدا ہیں ، لہٰذا ہر ایک کو اَسْبَاب بھی جُدا جُدا ملتے ہیں۔ اب ہم دُوسروں کو دیکھ کر اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار ہوتے رہیں کہ فُلاں کو یہ نعمت ملی ، مجھے نہیں ملی۔ تَو بھائی غور فرمائیے ! اُس کی فطرت ہی اَور ہے ، لہٰذا اُس کو نعمتیں بھی جُدا ملیں ، آپ کی فطرت کچھ اور ہے ، آپ کو آپ کے مطابق نعمتیں ملی ہیں ، دُوسرے لفظوں میں یُوں کہہ لیجئے ! جس کا گھر کراچی میں ہے وہ کراچی کی گاڑی میں بیٹھا ہے ، جس کا گھر لاہور میں ہے وہ لاہور کی گاڑی میں بیٹھا ہے۔ اس میں اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار ہونے کی کیا بات ہوئی... ؟
لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی صلاحیتوں کو پہچانیں ، پھر اپنی زِندگی کا واضِح مقصد طَے کریں اور اُسی کے مُطَابق محنت کرنا شروع کر دیں۔ اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! کامیابی ہمارا مقدر بنے گی۔
اپنی صلاحیّتوں کو پہچاننے والے چند عظیم لوگ
کروڑوں حنفیوں کے امام ، امامِ اعظم ابوحنیفہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بہت بڑے امام ہیں ، آپ پہلے تجارت کیا کرتے تھے ، ایک روز امام شعبی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ سے آپ کی مُلاقات ہوئی ، امام شعبی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے جب امام ابوحنیفہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی ذہانت دیکھی تو آپ کو عِلْمِ دین سیکھنے اور عُلما کی صحبت میں بیٹھنے کا مشورہ دیا۔ بَس یہی موقع تھا کہ امام ابوحنیفہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے خرید و فروخت کو چھوڑا اَور عِلْمِ دین سیکھنے میں مَصْرُوف ہو گئے ، کچھ ہی عرصے میں آپ اس مقام پر