Book Name:Ehsaas e Kamtri Ki Chand Wajohat Aur Ilaj
نے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے فرمایا : کیا تم میں کوئی روزانہ اُحد پہاڑ کے برابر عمل کی طاقت رکھتا ہے ؟ عرض کیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! روزانہ اُحد پہاڑ کے برابر عمل کی طاقت کون رکھ سکتا ہے ؟ فرمایا : تم سب اس کی طاقت رکھتے ہو۔ عرض کیا گیا : وہ کیسے ؟ فرمایا : اَلْحَمْدُللہِ کہنا اُحد پہاڑ سے زیادہ عظمت والاہے ( [1] ) * حضرت ابو مالک اشعری رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُسے روایت ہے رسولِ اکرم ، نُورِ مجسم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اَلْحَمْدُللہ کہنا میزان کو بھر دیتا ہے۔ ( [2] ) یعنی اَلْحَمْدُللہ کہنے سے اتنا ثواب ملتا ہے کہ روزِ قیامت جب یہ ثواب میزانِ عَمَل پر رکھا جائے گا تو میزان بھر جائے گا۔ ( [3] )
اللہ پاک ہمیں کثرت سےشُکر کرنے اور اَلْحَمْدُللہ کہتے ہوئے زبان کو ذِکْرِ اِلٰہی سے تَر رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ۔
2-اپنی صلاحیّتوں کو پہچانیئے... !
پیارے اسلامی بھائیو ! اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار ہو جانے کی ایک بڑی اور اہم وجہ اپنی پہچان نہ ہونا بھی ہے۔ عُمُوماً اِحْسَاسِ کمتری کاشِکار وہی لوگ ہوتے ہیں جو اپنی صلاحیّتوں کو پہنچانتے نہیں ہیں ، ان کے پاس زِندگی کا کوئی واضِح مقصد نہیں ہوتا۔
جب آدمی اپنی صلاحیّتوں کو سمجھ لیتا ہے ، پھر اُن صلاحیّتوں کے مُطَابق اپنی زِندگی کا ایک واضِح مقصد مقرر کرتا ہے ، تب وہ اپنے رستے پر چلتا ہے ، پھر وہ دوسروں کی طرف