Ehsaas e Kamtri Ki Chand Wajohat Aur Ilaj

Book Name:Ehsaas e Kamtri Ki Chand Wajohat Aur Ilaj

نہیں دیکھتا ،  بلکہ اپنی صلاحیّتوں کے نکھار پر تَوَجُّہ دیتا ہے۔ اس کو ایک مِثَال سے سمجھئے؛ ایک شخص جس کا گھر مثال کے طَور پر کراچی میں ہے اور وہ کام لاہور میں کرتا ہے ، جب اسے کام سے چھٹی ہوتی ہے تو وہ کراچی کی گاڑی پر بیٹھتا ہے اور اپنے گھر کی طرف روانہ ہو جاتا ہے۔ کیا آپ نے کبھی کوئی ایسا شخص دیکھا ہے جس کا گھر تو کراچی میں ہو مگر وہ اسلام آباد کی طرف جانے والوں کو دیکھ کر اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار ہو گیا ہو کہ فُلاں کی کیا بات ہے ! وہ اسلام آباد جا رہا ہے اور میں بےچارہ کراچی کی گاڑی میں بیٹھا ہوں ؟ ایسا نہیں ہوتا ، ایسی باتوں میں لوگ اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار نہیں ہوتے۔ کیوں نہیں ہوتے ؟ اس لئے کہ اُسے معلوم ہے : میرا گھر کراچی میں ہے ، میں نے کراچی ہی جانا ہے ، لہٰذا وہ کسی بھی دوسرے شہر کی گاڑی میں بیٹھے مُسَافِر کو دیکھ کر اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار نہیں ہوتا۔ اسی طرح جب ہم اپنی صلاحیّتوں کوپہچان لیں گے ، اپنی زندگی کا ایک مقصد مقرر کر لیں گے تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! ہم اپنے رستے کی طرف ہی رواں دواں ہوں گے ، کسی دوسرے رستے پر چلنے والے کو دیکھ کر اِحْسَاسِ کمتری کا شِکار نہیں ہوں گے۔

لفظِ رَبّ کا معنی و مفہوم

یاد رکھئے ! اس دُنیا میں ہر انسان کی اپنی علیحدہ اہمیت ہے ، اللہ پاک نے ہر ایک کو جُدا جُدا  صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں ، اس لئے ہر شخص اپنی صلاحیتوں کے مطابق ہی کامیابی اور ترقی حاصِل کرتا ہے۔ دیکھئے ! اللہ پاک ہمارا رَبّ بلکہ رَبُّ العَالمین ہے ، کیا آپ کو مَعْلُوم ہے : رَبّ کا معنی و مفہوم کیا ہے ؟ یہ بڑا حکمت بھرا نکتہ ہے ، اگر ہم لفظِ رَبّ کا معنی سمجھ لیں تو اِحْسَاسِ کمتری والا مسئلہ ہی ختم ہو جائے۔ عَلَّامہ محمود آلوسی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں :