Ehsaas e Kamtri Ki Chand Wajohat Aur Ilaj

Book Name:Ehsaas e Kamtri Ki Chand Wajohat Aur Ilaj

لفظ رَبّ کا معنی ہے : تَرْبِیَّت کرنے والا اور تربیت کا معنی ہے : تَبْلِیْغُ الشَّیءِ اِلٰی کَمَالِہٖ بِحَسْبِ اِسْتِعْدَادِہِ الْاَزَلِیِّ شَیْئاً فَشَیْئًا یعنی کسی چیز کو اُس کی فطری صلاحیتوں  کےمطابق درجہ بدرجہ مرتبۂ کمال تک پہنچانا۔ ( [1] )   اب لفظِ رَبّ کا معنی یہ بنے گا : ہر شَے کو اُس کی فطری صلاحیتوں کے مطابق درجۂ کمال تک پہنچانے والا۔

معلوم ہوا اللہ پاک نے ہر شَے کو فطری طَور پر جُدا جُدا  صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں اور ہر شَے کو اُس کی صلاحیّتوں کے مطابق ہی کمال تک پہنچاتا ہے۔ مثلاً آم کے درخت پر ہمیشہ آم ہی لگتے ہیں ، آم کے درخت پر اَمْرُود نہیں لگتے ، سیب کے درخت پر سیب ہی لگتے ہیں ، اس پر آم نہیں لگتے ، لہٰذا آم کی گٹھلی سے آم کا درخت نکالنا ، پھر اُس پر آم کا پھل لگا دینا ،  یہ رَبُوبِیَّت ہے۔ ہاں ! اگر آم کے درخت پر آم کی جگہ سیب لگ جاتے ہیں تو یہ اللہ پاک کی قُدْرت ہے۔ بہرحال ! اس دُنیا میں ہر ایک اپنی فطری صلاحیّتوں کے مُطَابق ہی پروان چڑھتا اور کمال تک پہنچتا ہے۔

سب کو قابلیت کے مطابق اسباب ملتے ہیں

ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : کُلٌّ مُیَسَّر لِمَا خُلِقَ لَہٗ یعنی ہر ایک کو وہ چیز مُیَسَّر ہے ، جس کے لئے اسے پیدا کیا گیا۔ ( [2] )

یعنی جس کو جو طبیعت عطا کی گئی ، جس کو فطری طَور پر جو قابلیت دِی گئی ہے ، اُسے


 

 



[1]...تفسیرروح المعانی ، پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ ، زیرِ آیت : 1 ، جزء : 1 ، جلد : 1 ، صفحہ : 104۔

[2]...ابوداؤد ، کتاب : السنۃ ، باب : فی القدر ، صفحہ : 741 ، حدیث4709۔