Book Name:Ehsaas e Kamtri Ki Chand Wajohat Aur Ilaj
پہنچے کہ اپنے زمانے کے سب سے بڑے مفتی ، سب سے بڑے امام اور مُجْتَہِد بَن گئے۔ ( [1] )
امام بُخَاری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ عِلْمِ حدیث کے بہت بڑے امام ہیں ، آپ کی لکھی ہوئی حدیثِ پاک کی مشہور کتاب بُخَاری شریف بہت بلند رُتبہ کتاب ہے ، امام بُخاری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی عمر مبارک 10 سال کی تھی جب آپ کو اپنی صلاحیّتوں کی پہچان ہوئی ، چنانچہ آپ نے محنت کرنا شروع کی ، ابھی آپ کا بچپن مبارک ہی تھا کہ آپ نے 70 ہزار اَحادیث زبانی یاد کر لی تھیں۔ ( [2] )
حُضُور مُحَدِّثِ اعظم پاکستان مولانا سردار احمد صاحب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بُلند رُتبہ ہستی ہیں ، آپ انٹر میڈیٹ ( F.A ) کے طالبِ عِلْم تھے ، ایک روز لاہور کی جامع مسجد وزیر خان میں ایک جلسہ ہوا ، اس جلسے میں اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے شہزادے حُجَّۃُ الْاِسْلام مولانا حامِد رضا خان صاحب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ تشریف لائے تھے ، مُحَدِّثِ اعظم پاکستان مولانا سردار احمد صاحب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ جو اس وقت چھوٹی عُمر میں تھے ، آپ بھی اس جلسے میں شریک ہوئے ، اس موقع پر آپ کو شہزادۂ اعلیٰ حضرت مولانا حامِد رضا خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی زیارت کرنے اور ہاتھ مبارک چومنے کی سَعَادت نصیب ہوئی ، بَس ولئ کامِل کی زیارت کی برکت تھی کہ مولانا سردار احمد صاحب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے دِل کی دُنیا بدل گئی ، آپ جلسے کے بعد حُجَّۃُ الْاِسلام مولانا حامِد رضا خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے اور عرض کیا : اب مجھے دُنیوی عِلْم میں دلچسپی نہیں رہی ، میں عِلْمِ دین پڑھنا چاہتا ہوں۔ حُجَّۃُ الْاِسلام رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ آپ کو اپنے ساتھ بریلی شریف لے گئے ، وہیں آپ عِلْمِ دین سیکھتے رہے ، پھر وہ وقت بھی آیا کہ مولانا سردار احمد صاحب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ مُحَدِّثِ اعظم پاکستان کے لقب