Book Name:Surah Fatiha
شان و عظمت سے واقف نہیں تھا ، اپنے ہی طور پر سوچ بچار میں پڑا اور بھٹک گیا۔ معلوم ہوا؛ مُرَاقبہ کرنے ( یعنی اللہ پاک کی طرف تَوَجُّہ رکھنے ) کے لئے ضروری ہے کہ اللہ پاک کی پہچان بھی ہو ، اس کی شان و عظمت بھی معلوم ہو۔
سورہ فاتحہ اور اللہ پاک کی صفات
چنانچہ اللہ پاک نے سورۂ فاتحہ کی ابتدا میں اپنی صفات کو بیان فرمایا :
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۱) الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ(۲) مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ(۳) ( پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ : 1تا3 )
ترجمہ کنزُ العرفان : سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہان والوں کا پالنے والا ہے بہت مہربان رحمت والا جزا کے دن کامالک۔
معلوم ہوا حقیقی رَبّ وہ ہے جو تمام تعریفوں کا مالِک ہے ، وہ ہر نقص سے ، ہر عیب سے پاک ہے ، خوبیوں والا ہے ، وہی ہے جو تمام جہانوں کو پالتا ہے ، پتھر میں رینگنے والے بالکل چھوٹے سے کیڑے کو بھی وہی رزق دیتا ہے اور ہاتھی جیسے بڑے جانور کو بھی وہی رزق عطا فرماتا ہے ، وہی تمام جہانوں کا رَبّ ہے ، وہ رحمٰن بھی ہے ، وہ رحیم بھی ہے اور وہ حقیقی رَبّ روزِ جزاء کا مالِک بھی ہے۔ یہ ہے حقیقی رَبّ کی پہچان۔
( 2 ) : بندے کا خُود کو پہچاننا
دوسری چیز جو مراقبہ کے لیے ضروری ہے ، وہ یہ کہ بندہ اپنے آپ کو پہچانتا ہو کیونکہ جو خُود کو نہ پہچانتا ہو ، وہ اپنے مَن میں ہی مگن رہتا ہے۔ لہٰذا بندہ جب تک خُود کو پہچانے گا نہیں ، اس وقت تک وہ اللہ پاک کی طرف مُتَوَجِّہ نہیں ہو سکے گا۔