Book Name:Surah Fatiha
رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کیا خوب فرماتے ہیں :
ثابِت ہوا کہ جملہ فرائِض فروع ہیں اَصْلُ الْاُصُول بندگی اُس تَاجوَر کی ہے ( [1] )
صحابہ کرام عَلَیہمُ الرِّضْوَان کی قسمت کو سلام !
اے عاشقانِ رسول ! یہیں سے صحابۂ کرام عَلَیہمُ الرِّضْوَان کی عظمت کا بھی اندازہ لگائیے ! حالتِ نماز میں حُضُور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پُکاریں تو جانا واجب ہے ، یہ شریعت کا حکم ہے اور یہ شرعِی حکم صحابۂ کرام عَلَیہمُ الرِّضْوَان کے ساتھ ہی خاص تھا ، چونکہ سرورِ عالَم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم دُنیا سے ظاہِری پردہ فرما چکے ، لہٰذا اب کوئی بھی اس پر عَمَل نہیں کر سکتا۔
سُبْحٰن اللہ ! صحابۂ کرام عَلَیہمُ الرِّضْوَان نے کیا قسمت پائی ہے.... ! انہیں کیسی سعادت میسر تھی.. ! صبح اُٹھتے تو آقا کریم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا دیدار کرتے ، شام ہوتی تو رُخِ سرکار ( صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ) کے دیدار کا جام پیتے ، عین حالتِ نماز میں بھی سرورِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم انہیں یاد فرما لیتے اور صحابۂ کرام عَلَیہمُ الرِّضْوَان دست بستہ حاضِر ہو کر خِدْمت کیا کرتے تھے۔
آہ ! ایک ہم ہیں ، ہمارے نصیب میں یہ سعادت کہاں... ! !
مگر کریں کیا نصیب میں تو یہ نامرادی کے دِن لکھے تھے
اللہ پاک تمام صحابۂ کرام اور اہلِ بیتِ اطہار عَلَیہمُ الرِّضْوَان پر کروڑوں رحمتوں کا نزول فرمائے۔
آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد