Book Name:Surah Fatiha
سورہ فاتحہ اور مُرَاقبہ کی تعلیم
مراقبہ کے لئے 2چیزوں کی ضرورت ہے؛ ( 1 ) : بندے کا اپنے رَبّ کو پہچاننا ( 2 ) : بندے کا اپنے آپ کو پہچاننا۔
( 1 ) : رَبّ کی پہچان
جسے معلوم ہی نہ ہو کہ میرا رَبّ کون ہے ؟ اس کی صِفَات کیا ہیں ؟ اس کی شان کیا ہے ؟ وہ بندہ بھٹک جاتا ہے۔ یمن کا ایک بادشاہ تھا ، اسے اللہ پاک نے طاقت عطا فرمائی ، قُوَّت بخشی ، بڑی سلطنت عطا کی ، اس پر نعمتوں کی برسات ہوئی ، یہ اپنی فوج کے ساتھ علاقے فتح کرتا گیا ، کرتا گیا ، یہاں تک کہ اس کی سلطنت دُور دُور تک پھیل گئی۔ ایک دِن اسے خیال آیا؛ یہ کائنات کیسے چَل رہی ہے ؟ اسے چلانے والا کون ہے ؟ دِن کیسے آتا ہے ؟ رات کیسے ہوتی ہے ؟ ہمیں اتنی طاقت و قُوَّت کہاں سے ملتی ہے ؟
عِلْم دِین تو جانتا نہیں تھا ، بَس عقل کے گھوڑے ہی دوڑاتا رہا ، کئی دِن سوچ بچار کے بعد اس نے فیصلہ کیا کہ کائنات سورج کے ذریعے چل رہی ہے ، سورج ہی کے ذریعے دِن رات کی تبدیلی ہوتی ہے ، سورج کے ذریعے فصلیں پکتی ہیں ؟ سورج ہی کے ذریعے خوراک ملتی ہے ، لہٰذا سورج ہی خُدا ہے۔اَسْتَغْفِرُ اللہ ! اَسْتَغْفِرُ اللہ !
اس بدبخت نے اپنی عقل کے گھوڑے دوڑائے ، شیطان نے اسے شرک میں مبتلا کردیا اور یہ سورج کی پُوجا کرنے لگا۔
دیکھئے ! بادشاہ رَبّ کو پہنچانتا نہیں تھا ، اسے اللہ پاک کی صفات کا عِلْم نہیں تھا ، خُدا کی