Book Name:Surah Fatiha
اَصْلُ الاُصُول بندگی اس تَاجوَر کی ہے
پیارے اسلامی بھائیو ! ان دونوں واقعات سے ایک بہت ایمان افروز اور عشق بھرا مدنی پھول سیکھنے کو ملا ، وہ یہ کہ اگر عین نماز کی حالت میں اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کسی کو یاد فرمائیں تو نماز جتنی پڑھ لی ہے ، وہیں چھوڑ کر فوراً بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہو جانا واجِب ہے۔
اللہ اکبر ! اس سے معلوم ہوا؛ بےشک نماز افضل عبادت ہے مگر نور والے آقا ، محبوبِ خُدا صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خِدْمت میں حاضری اس سے بھی زیادہ اَہَم و اَفْضَل ہے۔ عُلَما فرماتے ہیں : دورانِ نماز اگر رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم یاد فرمائیں ، بندہ نماز کو وہیں چھوڑ کر حاضِر ہو جائے تو اس کی نماز ٹوٹے گی نہیں بلکہ وہ جتنی دیر رسولِ خُدا ، احمدِ مجتبیٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خِدْمت میں حاضِر رہے گا ، وہ وقت بھی نماز ہی میں شُمار ہو گا ، پھر خدمتِ اَقْدس سے فارِغ ہو کر واپس آئے تو نماز وہیں سے شروع کرے گا ، جہاں سے چھوڑی تھی۔ معلوم ہوا؛ خِدْمتِ سرکار کا حکم عام حالات سے جُدا ہے ، دیکھئے ! دورانِ نماز کسی سے بات کرنا ، کسی کو مخاطب کر کے اسے سلام کرنا ، اس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے لیکن غور کیجئے ! ہم جب التَّحِیّات پڑھتے ہیں تو عین حالتِ نماز میں رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو مخاطب کر کے آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خِدْمت میں سلام پیش کرتے ہیں : اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّہَا النَّبِیُّ ( اے نبی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! آپ پر سلام ہو ) ۔ اس سلام کرنے سے نماز ٹوٹتی نہیں بلکہ مکمل ہوتی ہے۔ ( [1] ) کہ نماز میں التَّحِیّات پڑھنا واجِب ہے۔سیدی اعلیٰ حضرت