Book Name:Surah Fatiha
کی طرف * جب کسی چیز کی جانِب ہاتھ بڑھے گا ، ہم اسے پکڑ پائیں گے تو تَوَجُّہ کس کی طرف ہو گی ؟ اللہ پاک کی طرف * جب نگاہ اُٹھے گی ، ہم رنگ برنگی دُنیا کا نظارہ کر پائیں گے تو تَوَجُّہ کس کی طرف جائے گی ؟ اللہ پاک کی طرف * لہٰذا بندہ ہر وقت ، ہر لمحہ اللہ پاک کی طرف تَوَجُّہ رکھنے ، اللہ پاک کی یادوں میں رہنے کا محتاج ہے اور یہی وہ کیفیت ہے جسے مُرَاقبہ کہا جاتا ہے۔
اب جب بندہ اللہ پاک کو بھی پہچان لیتا ہے ، اپنے آپ کو بھی پہچان لیتا ہے ، اب عرض کرتا ہے :
اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ(۵) صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ﴰغَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ۠(۷)
( پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ : 5تا7 )
ترجمہ کنزُ العرفان : ہمیں سیدھے راستے پر چلا ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے احسان کیانہ کہ ان کا راستہ جن پر غضب ہوا اور نہ بہکے ہوؤں کا۔
یعنی اے اللہ پاک ! مجھے صراطِ مستقیم پر قائِم رکھ ، میری پُوری زِندگی صراطِ مستقیم پر ہی گزرے ، شیطان ، نفسِ اَمَّارہ کسی وقت مجھے صراطِ مستقیم سے بہکا نہ سکیں اور میں ہمیشہ تیرے انعام یافتہ بندوں کے رستے پر چلتا رہوں۔
پیارے اسلامی بھائیو ! غور فرمائیے ! ترتیب کے اعتبار سے سورۂ فاتحہ قرآنِ کریم کی پہلی سُورت ہے ، یہاں سے قرآنِ مجید کی ابتدا ہو رہی ہے اور ابتدا ہی میں ہمیں کیسا جامِع دَرْس دیا گیا ، گویا یہ قرآنِ مجید کی پہلی تعلیم ہے کہ بندہ ہر وقت اپنے رَبّ کی طرف مُتَوَجِّہ رہے ، اپنے رَبّ کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کرے۔
لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم زِندگی کا ایک ایک لمحہ اسی تَصَوُّر کے ساتھ گزاریں کہ میں