Book Name:Surah Fatiha
اب بندے کی پہچان کیا ہے ؟ بندے کی سب سے بڑی پہچان یہ ہے کہ بندہ عاجِز ہے ، کمزور ہے ، ناتواں ، محتاج ہے۔ ہمیں بھوک لگتی ہے ، لہٰذا ہم کھانے کے محتاج ہیں ، ہمیں پیاس لگتی ہے ، ہم پانی کے محتاج ہیں ، ہم دیکھنے کے لئے آنکھوں کے محتاج ہیں ، سننے کے لئے کانوں کے محتاج ہیں ، پکڑنے کے لئے ہاتھوں کے محتاج ہیں ، بولنے کے لئے زبان کے محتاج ہیں ، سوچنا ہو تو دِل و دماغ کے محتاج ہیں ، غرض ہم ہر ہر کام میں ، ہر ہر معاملے میں محتاج ہیں۔
جب بندہ یہ پہچان لیتا ہے کہ میں ہر وقت محتاج ہوں اور یہ بھی جان لیتا ہے کہ اللہ ہی رَبُّ العالمین ہے ، تب وہ اپنے رَبّ کے حُضُور جھکتا ہے اور عاجزی کے ساتھ عرض کرتا ہے :
اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُؕ(۴) ( پارہ : 1 ، سورۂ فاتحہ : 4 )
ترجمہ کنزُ العرفان : ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔
دیکھئے ! بندہ اپنے رَبّ کی بارگاہ میں عرض گزار ہے : مولیٰ ! میں تجھ سے مدد چاہتا ہوں۔ کس معاملے میں ؟ ہر ہر معاملے میں * بھوک لگی ہے * اس کے لئے کھانا بھی چاہئے * ہاتھ بھی چاہئے * منہ بھی چاہئے * دانت بھی چاہئیں * یہ ساری نعمتیں کون دیتا ہے ، اللہ پاک دیتا ہے * آنکھ * کان * زبان * منہ * ہاتھ * پیر * یہ جسم * یہ جان * یہ سانسیں * زِندگی * یہ ساری نعمتیں کون عطا فرماتا ہے ؟ اللہ پاک ہی عطا فرماتا ہے * وہ کون سا لمحہ ہے جب بندے پر اللہ پاک کی نعمتوں کی برسات نہیں ہوتی ؟ ہم ہر ہر لمحہ اللہ پاک کے محتاج ہیں * لہٰذا ہر ہر لمحہ اللہ پاک کی مدد و نُصْرت کی ضرورت ہے * لہٰذا جب کھانا ملے گا تو تَوَجُّہ کس کی طرف ہو گی ؟ اللہ پاک