Surah Fatiha

Book Name:Surah Fatiha

تیار کئے گئے اور بادشاہ سلامت اپنے غُلاموں کو ساتھ لے کر سفر پر روانہ ہو گئے ، پہاڑی علاقے کا سَفَر تھا ، کچھ دُور جا کر ایک پہاڑ نظر آیا ، جو برف سے ڈھکا ہوا تھا ، بادشاہ سلامت نے دُور سے اس پہاڑ کو دیکھا اور سَر جھکا لیا۔ جیسے ہی بادشاہ نے سَر جھکایا ، وہ غلام جو بادشاہ کا منظورِ نظر تھا ، اس نے گھوڑے کو ایڑ لگا دی  ( یعنی دوڑاتے ہوئے آگے گزر گیا ) ۔ سب حیران تھے کہ آخر اسے کیا ہوا ؟ یہ کہاں جا رہا ہے ؟ تھوڑی دیر کے بعد غُلام واپس آیا ، اس کے ہاتھ میں برف تھی۔ بادشاہ نے پوچھا : تم یہ برف کیوں لائے ؟ کہا : بادشاہ سلامت ! آپ نے اس برف والے پہاڑ کی طرف دیکھا ، پھر سَر جھکا لیا ، میں جانتا ہوں کہ آپ بِلاوجہ ایسے نہیں کیا کرتے ، بَس میں سمجھ گیا کہ بادشاہ سلامت برف چاہتے ہیں۔

یہ سُن کر بادشاہ نے اپنے غُلاموں کو مخاطب کر کے فرمایا : دیکھ لو ! تم سب اپنے اپنے کاموں میں مَصْرُوف رہتے ہو ، تمہاری تَوَجُّہ اپنی جانِب رہتی ہے لیکن یہ میرا وہ غُلام ہے جس کی تَوَجُّہ ہر وقت میری طرف ہوتی ہے ، میں کیا دیکھ رہا ہوں ، میں کیا کر رہا ہوں ، میری نظر کس طرف اُٹھ رہی ہے ، یہ اس پر تَوَجُّہ رکھتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ میں اس سے زیادہ محبت کرتا ہوں۔ ( [1] )

پیارے اسلامی بھائیو ! یہی مُرَاقبہ ہے * بندے کی تَوَجُّہ ہر وقت اپنے رَبّ کی طرف رہے * بندہ دُکان پر ہے ، تب بھی اس کی تَوَجُّہ رَبّ کی طرف ہو * بندہ گھر میں ہے ، تب بھی اس کی توجہ رَبّ کی طرف ہو * بندہ مسجد میں ہو تب بھی اس کی تَوَجُّہ رَبّ کی طرف ہو ، غرض ہر وقت ، ہر حال میں بندے کی تَوَجُّہ رَبّ کی طرف رہے ، یہ مراقبہ ہے۔


 

 



[1]...رسالہ قشیریہ، باب المراقبۃ، صفحہ:225۔