Book Name:Aur Ibrat-o-Naseehat

سینہ تیری سُنّت کا مدینہ بنے آقا!                   جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا

بات چیت کرنے کی سنتیں اور آداب

فرمانِ آخری نبی ، رسولِ ہاشمی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  : جب تم کسی بندے کو دیکھو کہ اسے دُنیا سے بےرغبتی اور کم بولنے کی نعمت عطا کی گئی ہے تو اس کی قربت و صحبت اختیار کرو کیونکہ اسے حکمت دی جاتی ہے۔ ([1])

 اے عاشقانِ رسول ! *  مسکرا کر اور خندہ پیشانی سے بات چیت کیجئے  *  مسلمانوں کی دِل جُوئی کی نیت سے چھوٹوں کے ساتھ شفقت بھرا اور بڑوں کے ساتھ ادب والا لہجہ رکھے ، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!ثواب بھی ملے گا اور چھوٹے بڑے سب آپ کی عِزّت کریں گے *  چِلّا چِلّا کر بات کرنا سُنّت نہیں *  اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ چھوٹے بچوں سے بھی آپ جناب سے گفتگو کی عادت بنائیے ، آپ کے اخلاق بھی اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! عمدہ ہوں گے اور بچے بھی آداب سیکھیں گے *  بات چیت کرتے وقت پردے کی جگہ ہاتھ لگانا ، انگلیوں کے ذریعے بدن کا میل چُھڑانا ، دوسروں کے سامنے بار بار ناک کو چھونا یا ناک یا کان میں انگلی ڈالنا ، تھوکتے رہنا اچھی بات نہیں ، اس سے دوسرے کو گھن آتی ہے *  جب تک دوسرا بات کر رہا ہو ، اطمینان سے سنئے ، اس کی بات کاٹ کر اپنی بات شروع کر دینا سُنّت نہیں *  بات چیت کرتے ہوئے بلکہ کسی بھی حالت میں قہقہہ نہ لگائیے کہ سرکارِ مدینہ ، راحتِ قلب و سینہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   نے کبھی قہقہہ نہیں لگایا *  زیادہ باتیں


 

 



[1]...اِبْنِ ماجہ ، کتاب الزہد ، صفحہ : 667 ، حدیث : 4101۔