Book Name:Aur Ibrat-o-Naseehat

اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ زیادہ جانتے ہیں۔ حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : زمین کی خبریں  یہ ہیں  کہ زمین ہر مرد و عورت پرا س کے ان اعمال کی گواہی دے گی جو انہوں  نے اس کی پیٹھ پر کئے ، وہ کہے گی : اِس نے فلاں  دن یہ عمل کیا اوراُ س نے فلاں دن یہ عمل کیا ، یہی اس کی خبریں  ہیں۔ ([1])

مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن  مولا علی مشکل کشارَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی عادت مبارک تھی کہ آپ جب بیت المال سے خزانہ تقسیم فرما دیتے تو وہاں نماز پڑھتے اور بیت المال کے در و دِیوار ، اس کی زمین کو مخاطب کر کے فرمایا کرتے : بیت المال کے در و دِیوار! گواہ ہو جاؤ! میں نے حق کے ساتھ تم میں خزانہ ڈالا اور حق کے ساتھ ہی خرچ کیا۔([2])

اے عاشقانِ رسول! یہ زمین چونکہ روزِ قیامت گواہی دے گی ، لہٰذا اِس سے محتاط رہنا چاہئے ، ہمیں چاہئے کہ ہم زمین کو اپنی نیکیوں کا گواہ بنائیں ، زمین پر نمازیں پڑھیں ، ذِکْرُ اللہ کر کے اس زمین کو ، ان درختوں کو ، پتھروں کو ، زمین کے ذَرَّوں کو اپنا گواہ بنائیں۔

راستے کو  ذِکْرُ اللہ کا گواہ بناتے

ایک بزرگ ہوئے ہیں : حضرت اَبُو الْمَلِیْح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ۔ آپ کی عادتِ مبارکہ تھی کہ کہیں جاتے ہوئے راستے میں ذِکْرُ اللہ کرتے رہتے ، اگر کبھی ذِکْر کرنا بھول جاتے تو واپس آجاتے اور دوبارہ اُسی راستے سے ذِکْرُ اللہ کرتے ہوئے گزرتے اور فرمایا کرتے : میں چاہتا ہوں کہ میں زمین کے جس حِصّے سے گزروں وہ قیامت کے دِن میرے ذِکْرُ اللہ کی


 

 



[1]...ترمذی ، صفحہ : 577 ، حدیث : 2429۔

[2]...تفسیر کبیر ، پارہ : 30 ، سورۂ زلزال ،  زیرِ آیت : 4 ، جلد : 11 ، صفحہ : 255۔