Book Name:Aur Ibrat-o-Naseehat
سے کہیں گے : زمین کو کیا ہوا؟ یہ کیوں ایسے زور زور سے ہِل رہی ہے...؟ ([1])
امام فخر الدِّین رازی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : عُلمائے کرام کا ایک قول یہ ہے کہ کافِر جو قیامت کا اِنْکار کر تے ہیں ، جب قیامت قائِم ہو گی ، مُردَوں کو دوبارہ زِندہ کر دیا جائے گا ، تَب کُفَّار حیرت سے کہیں گے : مَا لَہَا؟ یہ زمین کو کیا ہو گیا؟([2]) یعنی ہم تو سمجھتے ہی نہیں تھے کہ قیامت آئے گی ، یہ کیسے آ گئی؟ سُورۂ یٰسیْن شریف میں اللہ پاک فرماتا ہے : جب مُرْدَوں کو دوبارہ زِندہ کیا جائے گا تو کافِر بولیں گے :
مَنْۢ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَاﱃ (پارہ : 23 ، سورۂ یٰسیْن ، آیت : 52)
ترجمہ کنز الایمان : کس نے ہمیں سوتے سے جگا دیا۔
مسلمان جو قیامت پر یقین رکھتے ہیں ، وہ ان کافِروں کے جواب میں کہیں گے :
هٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمٰنُ وَ صَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَ(۵۲) (پارہ : 23 ، سورۂ یٰسیْن ، آیت : 52)
ترجمہ کنز الایمان : یہ ہے وہ جس کا رحمٰن نے وعدہ دیا تھا اور رسولوں نے حق فرمایا۔
سورہ زِلْزَال ، آیت : 4-5 کی وَضَاحت
سورۂ زِلْزَال میں مزید ارشاد ہوتا ہے :
یَوْمَىٕذٍ تُحَدِّثُ اَخْبَارَهَاۙ(۴)
ترجمہ کنز الایمان : اس دِن وہ (زمین) اپنی خبریں بتائے گی۔
یعنی جب یہ مُعَامَلات ہو چکیں ہوں گے ، قیامت قائِم ہو جائے گی ، سب میدانِ مَحْشَر میں پہنچ جائیں گے ، تب زمین بَولے گی ، زَمین اپنی خبریں بیان کرے گی ، زمین بتائے گی کہ