Book Name:Aur Ibrat-o-Naseehat

چاندی وغیرہ لوگوں کو زبانِ حال سے پُکار رہے ہوں گے مگر کوئی ان کی طرف نِگاہ اُٹھا کر دیکھنے والا بھی نہیں ہو گا۔

حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے روایت ہے ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : زمین سونے چاندی کے ستُونوں جیسے اپنے جگر پارے اُگل دے گی * قاتِل انہیں دیکھ کر کہے گا : اسی (مال) کی وجہ سے تو میں نے قتل کیا تھا * رشتہ داری توڑنے والا کہے گا : اسی وجہ سے تو میں نے رشتہ داری توڑی تھی * چور دیکھ کر   کہے گا : اسی مال کی وجہ سے میں نے چوری کی تھی اور میرا ہاتھ کاٹا گیا تھا۔ پھر سب اس مال کو چھوڑ دیں گے اور کوئی اس میں سے کچھ نہیں لے گا۔ ([1])

دولتِ دُنیا کے پیچھے تُو نہ جا                آخِرت میں مال کا ہے کام کیا؟

مالِ دُنیا دوجہاں میں ہے وبال            کام آئے گا نہ پیشِ ذُو الجلال

ہو عطا یارَبّ! ہمیں سوزِ بلال              مال کے جنجال سے ہم کو نِکال([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سُورہ زِلزال کی تیسری آیت کی وَضَاحت

اللہ پاک سُورۂ زِلْزَال میں مزید فرماتا ہے :

وَ قَالَ الْاِنْسَانُ مَا لَهَاۚ(۳)

ترجمہ کنز الایمان : اور آدمی کہے : اسے کیا ہوا؟

یعنی قیامت کے اس ہولناک زلزلے کے وقت جو لوگ موجود ہوں گے ، وہ حیرت


 

 



[1]...مسلم ، کتاب الزکاۃ ، صفحہ : 363 ،  حدیث : 1013۔

[2]...وسائِلِ بخشش ، صفحہ : 709-710۔