Book Name:Aur Ibrat-o-Naseehat

فارِغ ہو ، دوسری شروع کر اور کسی وَقْت عِبَادت سے خالی نہ رہ کہ عالَم کو پیدا کرنے سے اَصلی مقصود یہی ہے۔ ([1])

زِندگی آمد برائے بندگی                  زندگی بے بندگی شرمندگی

وضاحت : یعنی زِندگی اللہ پاک کی عِبَادت کے لئے ہے ، عبادت کے بغیر زِندگی ، زِندگی نہیں بلکہ شرمندگی بن جاتی ہے۔

کل کا انتظار مت کیجئے...!

ایک یہ بَلا بھی ہمارے ہاں عام ہے : کَل کر لوں گا۔ بہت سارے لوگ نفس و شیطان کے دھوکے میں آکر اپنے آپ کو جھوٹی تسلی دیتے رہتے ہیں ، مثلاً میں کل سے نیکیاں شروع کر لوں گا ، اس جمعہ سے نیک بن جاؤں گا۔ رمضان المبارک سے نمازیں شروع کروں گا۔ کل تَوبہ کر لوں گا وغیرہ۔ یہ محض نفس و شیطان کی چال ہے۔ ذرا غور تو کیجئے! کل آنے تک کا یا رَمضان المبارک آنے تک کا جو وقت ہے ، یہ وقت بھی تو ہماری زِندگی ہی کا حِصَّہ ہے ، روزِ قیامت اگر اس وقت کا حِسَاب لے لیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا...؟

ہے یہاں سے تجھ کو جانا ایک دِن         قبر میں ہو گا ٹھکانا ایک دِن

منہ خُدا کو ہے دکھانا ایک دِن              اب نہ غفلت میں گنوانا ایک دِن

ایک دِن مرنا ہے آخر موت ہے          کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے

کوئی بُرائی چھپ نہیں سکتی...!

 اے عاشقانِ رسول ! ہم اور ہماری زِندگی کا کوئی بھی لمحہ اللہ پاک سے چُھپ نہیں


 

 



[1]...انوارِ جمالِ مصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ، ص۳۲۳ بتغیر قلیل۔