Book Name:Aur Ibrat-o-Naseehat

گواہی دے۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ ! ہمارے بزرگوں کی کیفیات کیسی پیاری تھیں کہ اگر کسی گلی سے گزرتے ہوئے ذِکْر چھوٹ جاتا تو دوبارہ لوٹ جاتے اور پھر ذِکْرُ اللہ کرتے ہوئے وہیں سے گزرتے کہ کوئی گلی ، کوئی کوچہ ایسا نہ ہو جو ذِکْرُ اللہ سے خالی رِہ جائے۔ آہ! ایک ہم ہیں کہ غفلت کا شِکار رہتے ہیں ، افسوس! ایسے نادان بھی ہیں جو دورانِ سَفَر گُنَاہوں میں مَصْرُوف رہتے ہیں ، کار میں ، ویگن ، بس ، ٹرین اور جہاز وغیرہ میں فلمیں ، ڈرامے دیکھتے اور گانے سنتے ہوئے ٹائِم پاس کرتے ہیں ، گلی کوچوں سے گزرتے ہوئے موبائل پر گانے سنتے یا گنگناتے ہوئے چلتے ہیں۔ ایسوں کو غور کرنا چاہئے کہ وہ زمین کو کس بات پر اپنا گواہ بنا رہے ہیں۔ پیارے نبی ، مکی مدنی ، مُحَمَّد عربی صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : تَحَفَّظُوْا مِنَ الْاَرْضِ یعنی زمین سے بچ کر رہا کرو...!فَاِنَّہَا اُمُّکُم بے شک یہ تمہاری اَصْل ہے وَاِنَّہٗ لَیْسَ مِنْ اَحَدٍ عَامِلٍ عَلَیْہَاخَیْراً اَوْ شَرّاًاِلَّا وَہِیَ مُخْبِرَةٌ بِہٖ جو بھی بندہ اس زمین پر ذَرَّہ برابر نیکی کرے گا یا بُرائی کرے گا ، روزِ قیامت یہ زمین اُس کے بارے میں گواہی دے گی۔ ([2])   

سات ڈھیلے پہاڑ بن گئے...!

الحمد للہ! ہمارے بزرگوں کی عادت تھی کہ وہ زمین کو اپنے ایمان کا گواہ بنایا کرتے تھے۔ سیدی اعلیٰ حضرت ، امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ ایک مرتبہ جبل پُور  (ہند)تشریف لے گئے ، وہاں آپ پہاڑوں کے قریب سے گزرے ،  آپ کے ساتھ جو مرید اور دیگر لوگ تھے ، وہ مختلف باتیں کر رہے تھے ، اس پر پِیرِ کامِل سیدی اعلیٰ حضرت


 

 



[1]...تَنْبِيْهُ الْمُغْتَرَّيْن ، صفحہ : 88۔

[2]...جامع صغیر ، صفحہ : 196 ، حدیث : 3260۔