Book Name:Aur Ibrat-o-Naseehat

یہ ہے ہماری ذِمَّہ داری کا بیان...! اگر ہم آدھے منٹ کی بھی نیکی کریں تووہ محفوظ رکھی جائے گی ، اسی طرح کوئی چند سیکنڈ کا بھی گُنَاہ کرتا ہے تو وہ محفوظ رکھا جائے گا اور روزِ قیامت سامنے رکھ دیا جائے گا۔ لہٰذا ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنی مختصر زندگی کا ایک ایک لمحہ اس ذِمَّہ داری کے ساتھ گزاریں کہ روزِ قیامت ہمارا چھوٹے سے چھوٹا عَمَل ہمارے سامنے رکھ دیا جائے گا۔

وقت برباد کرنا اندازِ مسلمانی نہیں ہے!

ہمارے ہاں بہت سارے کام بَس “ ویسے ہی (یعنی بے فائدہ)کئے جاتے ہیں ، بازار کیوں گئے تھے؟ ویسے ہی۔ کھیل کیوں رہے ہو؟ ویسے ہی۔ موبائل پر کیا کر رہے ہو؟ کچھ نہیں بس ویسے ہی۔ فُلاں کام کیوں کیا؟ ویسے ہی۔ دوستوں کے ساتھ کیا کر رہے تھے؟ کچھ نہیں بَس ویسے ہی ، ٹائِم پاس۔ یہ جو “ ویسے ہی (یعنی بے فائدہ)ہے ، یقین مانیے! یہ ایک مسلمان کی زبان پر جچتا ہی نہیں ہے ، مسلمان قیامت پر یقین رکھتا ہے ، ہمارا عقیدہ ہے کہ روزِ قیامت اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِر ہونا ہے ، ہم سے پوچھا جائے گا ، پھر یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم کوئی کام بِلا سوچے سمجھے بَس “ ویسے ہی “ کریں...؟

حضرت  شُرَیْح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے 2شخصوں کو فضول کام میں دیکھا ، فرمایا : اَلْفَارِغُ مَااُمِرَ بِہَذٰا فارِغ شَخْص کو اس کام کا حکم نہیں دیا گیا ، اللہ پاک کا فرمان ہے :

فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْۙ(۷) (پارہ30 ، سورۂ انشراح : 7)                         

ترجمہ کنز العرفان : تو جب تم فارِغ ہو تو خوب کوشش کرو۔

یعنی اپنے فارِغ وَقْت کو عِبَادت میں صَرف کر مطلب یہ کہ جب ایک عِبَادت سے