Book Name:Aur Ibrat-o-Naseehat
سورہ زِلْزال کی پہلی آیت کی وضاحت
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :
اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَهَاۙ(۱) (پارہ : 30 ، سورۂ زلزال ، آیت : 1)
ترجمہ کنز الایمان : جب زمین تھرتھرا دی جائے جیسا اس کا تھرتھرانا ٹھہرا ہے ۔
زور دار جھٹکے جو بار بار آئیں ، انہیں زلزلہ کہا جاتا ہے۔ ([1]) زلزلے عموماً آتے رہتے ہیں اور اب جدید دور ہے ، آج کل تو زلزلوں کی شِدَّت کی پیمائش بھی کی جاتی ہے۔ ریکٹر اسکیل (Richter Scale) زلزلے کی شِدَّت ناپنے کا آلہ ہوتا ہے۔ سائنسی وضاحتوں کے مطابق* 3.0 سے لے کر 3.9 کی شِدّت کا جو زلزلہ ہوتا ہے ، اس میں ہمیں صِرْف زمین کی تھرتھراہٹ (Vibration) محسوس ہوتی ہے* 8.0 یا اس سے زیادہ شِدَّت کا جو زلزلہ ہوتا ہے ، یہ اتنا شدید ہوتا ہے کہ پُورے کے پُورے شہر کو ملیا میٹ کر کے رکھ دیتا ہے اور اس کے سبب پہاڑوں کی چٹانیں بھی ٹوٹ کر گِرنے لگتی ہیں* 1935عیسوی میں پاکستان کے شہر کوئٹہ میں 7.8 کی شِدَّت کا زلزلہ آیا تھا جس نے صِرْف 30 سیکنڈ میں پُورے شہر کو ملیا میٹ کر کے رکھ دیا تھا * اور پاکستان کی تاریخ میں 2005ء میں آنے والا زلزلہ جس نے کشمیر اور KPK کے بعض علاقوں کو متاثر کیا تھا ، اب تک کے شدید ترین زلزلوں میں سے ایک ہے ، ریکٹر اسکیل پر اس زلزلے کی شِدَّت 7.6 ریکارڈ کی گئی تھی ، اس زلزلے نے اتنی تباہی مچائی تھی کہ آج تقریباً 16 سال گزرنے کے قریب ہیں ، اب تک اس تباہی کا نقصان پُورا نہیں کیا جا سکا۔