Book Name:Aur Ibrat-o-Naseehat

ہو گی ، جیسے سمندر میں ایک کشتی ہو ، طُوفان میں پھنس جائے اور چاروں طرف سے زور دار طوفانی لہریں آ کر اُس کشتی سے ٹکرا رہی ہوں اور کشتی کے مُسَافر منہ کے بَل اوندھے گِر رہے ہوں ، جس زور سے وہ کشتی لڑکھڑائے گی ، قیامت کا زلزلہ برپا ہونے کے وقت زمین بھی اس طرح ہِل رہی ہو گی۔ ([1])

زلزلہ قیامت کی ہولناکیاں

پارہ : 17 ، سورۂ حج ، آیت : 1 اور 2 میں اللہ پاک فرماتا ہے :

اِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَیْءٌ عَظِیْمٌ(۱) یَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّاۤ اَرْضَعَتْ وَ تَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا

ترجمہ کنز العرفان : بےشک قیامت کا زلزلہ بہت بڑی چیز ہے ، جس دِن تم اسے دیکھو گے (تو حالت یہ ہو گی کہ) ہر دُودھ پلانے والی اپنے دُودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی اور ہر حمل والی اپنا حمل ڈال دے گی۔

پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا : جب قیامت کا زلزلہ برپا ہو گا ، اس وقت دُودھ پلانے والیاں دُودھ پیتے بچوں کو بھول جائیں گی ، حمل والیوں کے حمل گِر جائیں گے ، بچے دہشت کے سبب بوڑھے ہو جائیں گے ، اس وقت عجیب کہرام ہو گا ، لوگ اِدھر اُدھر بھاگ رہے ہوں گے ، ایک دوسرے کو پُکار رہے ہوں گے۔ ([2])  

اے عاشقانِ رسول! یہ ہے زلزلۂ قیامت...! جو کائنات کو تَہ و بالا کر کے رکھ دے گا۔ اسی زلزلے کے متعلق اللہ پاک نے فرمایا :  


 

 



[1]...مُسْندِ اِسْحاق بن راہویہ ، مُسْنَدُ ابی ہریرہ ، جلد : 1 ، صفحہ : 261 ، حدیث : 10 ، ملتقطاً ۔

[2]...مُسْندِ اِسْحاق بن راہویہ ، مُسْنَدُ ابی ہریرہ ، جلد : 1 ، صفحہ : 261 ، حدیث : 10 ، ملتقطاً ۔