Book Name:Aur Ibrat-o-Naseehat
یہ زلزلے جن کی پیمائش کی جا سکتی ہے ، جو زمین کے کسی مخصوص حِصّے میں تباہی مچاتے ہیں ، ان زلزلوں کے آنے کا ایک ظاہِری سبب جو سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے لکھا ، وہ یہ کہ ایک بڑا پہاڑ ہے ، جس کے ریشے زمین کے اندر پھیلے ہوئے ہیں ، جس زمین پر زلزلے کا حکم ہوتا ہے ، وہ پہاڑ اپنے اُس جگہ کے ریشے کو حرکت دیتا ہے ، جس سے زلزلہ آتا ہے۔ ([1]) اب ذرا غور کیجئے! صِرْف پہاڑوں کی جڑیں جو زمین کے اندر ہیں ، وہ ہلنے لگیں تو ایسی تباہی مچتی ہے ، دِل دہل جاتے ہیں ، سائنسی آلات صِرْف پیمائش کر پاتے ہیں ، زلزلے کو روک نہیں پاتے ، بڑی بڑی مضبوط عمارتیں زمین بَوس ہو جاتی ہیں ، انسان چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو ، کانپ کر رِہ جاتا ہے ، اب ذرا اُس زلزلے کی شِدَّت کا تَصَوُّر کیجئے! جب پہاڑوں کی جڑیں حرکت نہیں کریں گی بلکہ خُود پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر رُوئی کے گالوں کی طرح فضا میں بکھر جائیں گے ، ستارے بارش کی طرح زمین پر جھڑ جائیں گے ، چاند اور سُورج بےنُور ہو جائیں گے ، بڑے بڑے سیارے آپس میں ٹکرا کر ریزہ ریزہ ہو جائیں گے
غور کیجئے! اُس وقت جو زلزلہ برپا ہو گا ، کیا اس کی شِدَّت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے؟ کیا کوئی سائنسی آلہ ہے جو اس زلزلے کی پیمائش کر سکتا ہو...؟ یقیناً ہر گز نہیں!!!
زلزلہ قیامت کی ایک مِثَال سے وضاحت
غیب جاننے والے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے قیامت کے اس زلزلے کی شِدَّت کو ایک مِثَال سے سمجھایا ، حدیثِ پاک کا خُلاصہ ہے : اُس وقت زمین کی مِثَال ایسی