Book Name:Aur Ibrat-o-Naseehat

کرنے اور بار بار قہقہہ لگانے یعنی زور زور سے ہنسنے سے ہیبت جاتی رہتی ہے *  فرمانِ مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  : جو چُپ رہا ، اس نے نجات پائی۔ “ مرآت شریف “ میں ہے : حضرت سیدنا امام محمد بن محمد غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ گفتگو کی 4 قسمیں ہیں : (1) : خالِص مُضِر (یعنی مکمل طور پر نقصان دِہ) (2) : خالِص مفید (3) : مُضِر (یعنی نقصان دِہ) بھی مفید بھی (4) : نہ مُضِر ، نہ مُفید۔ خالِص مضر (یعنی مکمل نقصان دِہ) سے ہمیشہ پرہیز ضروری ہے ، خالِص مفید کلام ضرور کیجئے ، جو کلام مُضِر بھی ہو ، مفید بھی اس کے بولنے میں احتیاط کرے ، بہتر ہے کہ نہ بولے اور چوتھی قسم کے کلام میں وقت ضائِع کرنا ہے۔ ان کلاموں (یعنی4 قسم کی باتوں) میں فرق کرنا مشکل ہے ، لہٰذا خاموشی بہتر ہے *  کسی سے جب بات چیت کی جائے تو اس کا کوئی صحیح مقصد بھی ہونا چاہئے اور ہمیشہ مخاطب کے مزاج اور اس کی نفسیات کے مطابق بات کی جائے *  بدزبانی اور بے حیائی کی باتوں سے ہر وقت پرہیز کیجئے ، گالی گلوچ سے بچتے رہئے اور یاد رکھئے کہ کسی مسلمان کو بلااِجازتِ شرعی گالی دینا حرامِ قطعی ہے اور بےحیائی کی بات کرنے والے پر جنّت حرام ہے۔ حُضُور تاجدارِ مدینہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا : اس شخص پر جنّت حرام ہے جو فحش گوئی سے کام لیتا ہے۔ فحش بات کا معنی ہے : اَلتَّعْبِیْرُ عَنِ الْاُمُوْرِ الْمُسْتَقْبِحَۃِ بِالْعِبَارَات الصَّرِیْحَۃِ یعنی شرمناک اُمور (مثلاً گندے اور بُرے معاملات) کا کھلے الفاظ میں تذکرہ کرنا۔ ([1])       

میری زبان تَر رہے ذِکْر و دَرُود سے        بےجا ہنسوں کبھی نہ کروں گفتگو فُضُول([2])

مختلف سنتیں اور آداب سیکھنے کے لئے مکتبۃالمدینہ کی بہارِشریعت جلد : 3 ، حصہ : 16  


 

 



[1]...وسائِلِ بخشش ، صفحہ : 243۔

[2]...550 سنتیں اور آداب ، صفحہ : 34۔