Book Name:Silah Rehmi

1.    جو شخص اپنےکسی قریبی رشتے دار کے پاس آکر اُس کی حاجت سے زائد وہ شئے مانگے، جو اُسے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے عطا فرمائی ہے، لیکن وہ اُس پربخل کرے ،تواللہعَزَّ  وَجَلَّجہنَّم سے ايک اَژدھا نکالے گا جس کا نام شُجَاع ہوگا، وہ زبان کو حَرَکت دیتا ہوگا اور اُس شخص کے گلےکا ہار بن جائے گا۔(معجم الاوسط، ۴/۱۶۷،حدیث:۵۵۹۳)

2.  جس گُناہ کی سزا دُنیا میں بھی جلد ہی دے دی جائے او راُس کے لیے آخِرت میں بھی عذاب کا ذَخِیْرہ رہے،وہ بَغاوت اور قَطعِ رِحم سے بڑھ کر نہیں۔(ترمذی ،کتاب صفۃ القیامۃ،باب:۱۲۲،حدیث :۲۵۱۹، ۴/۲۲۹)

تعلّقات توڑنے کی سزا

   حضرتِ سیِّدُنا فقیہ ابُواللَّیث سمرقندیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ’’ تَنبیہُ الغافِلین‘‘میں نقل کرتے ہیں، حضرت سیِّدنا یحییٰ بن سُلَیم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:  مکّۂ مکرّمہ  زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً  میں ایک نیک شخص خُراسان کا رہنے والا تھا، لوگ اس کے پاس اپنی اَمانتیں رکھتے تھے، ایک شخص اس کے پاس دس ہزاراشرفیاں اَمانت رکھوا کر اپنی کسی ضَرورت سے سفر میں چلا گیا،جب وہ واپس آیاتو خراسانی فوت ہوچکا تھا، اس کے اہل وعیال سے اپنی اَمانت کا حال پوچھا: توانہوں نے لا علمی ظاہر کی ،اَمانت رکھنے والے نے علمائے     مکۂ مکرمہ سے پوچھا کہ مجھے کیا کرنا چاہئے ؟ انہوں نے کہا:’’ ہم اُمید کرتے ہیں کہ     وہ خراسانی جنتی ہوگا، تم ایسا کرو کہ آدھی یا تہائی رات گزرنے کے بعدزَ مْزم کے کنویں پر جاکر اُس کا نام لے کرآواز دینااور اُس سے پوچھنا۔‘‘ اس نے تین راتیں ایسا ہی کیا،وہاں سے کوئی جواب نہ ملا، اُس نے پھر جا کر ان علماء کرام کوبتایا، انہوں نے  ’’ اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ ‘‘ پڑھ کر کہا: ’’ہمیں ڈر ہے کہ وہ شاید جنتی نہ ہو، ‘‘تم یمن چلے جاؤ وہاں بُرہُوت نامی وادی میں ایک کنواں ہے، اس پر پہنچ کر اسی طرح آواز دو، اس نے ایسا ہی کیا تو پہلی ہی آوازمیں جواب ملا کہ میں نے اس کو گھر میں فلاں جگہ دَفْن کیا ہے اور میں نے اپنے گھر والوں کے پاس بھی امانت کو نہیں رکھا ، میرے لڑکے