Book Name:Silah Rehmi

کو دعوت دینے کی زحمت کرتے یا اُنہی  کے گھروں میں کھانا وغیرہ بھجوادیتے ہیں کہ جو اُنہیں اپنے یہا ں  کی تقاریب میں  بُلاتے ہیں یا جن  قرابت داروں کے ساتھ اُن کے مَفادات وابستہ ہوتے ہیں، اِس کے بَرعکس جو رشتے دار اُن کے کام نہیں آتے یا  بے چارےغُربت و اَفلاس کے باعث اُنہیں اپنے یہا ں  نہیں بُلاتے،تو ایسوں کو اپنی تقاریب میں بُلانا تو کُجا اُن سے دُعا سلام کی حد تک بھی تَعَلُّقات قائم رکھنا اُنہیں ناگوار گُزرتا ہے،یوں ہی مُسْتَحِقِّیْنِ زکوٰۃ رشتے داروں کو بھی مسلسل نظر انداز کیا جاتا ہے، حتّٰی کہ کچھ خاندانوں کے درمیان ذاتی دُشمنیاں اُنہیں فوتگی کے موقع پر کفن دفن،نمازِ جنازہ پڑھنے اور تَعْزِیَت کے مُعاملے میں آڑ بن جاتی ہیں،الغَرَض رشتے داروں میں اب  پہلے جیسی مَحَبَّت و خُلوص  اور خَیر خواہی کا جذبہ بالکل ہی ختم ہوتا دکھائی دے رہاہے ،کیونکہ  ہم نے اُن کے درمیان خُود ساختہ دَرَجہ بندیاں کردی  ہیں،ایسے نازُک حالات کو دیکھ کریہ اندازہ لگانا ذرا مشکل نہیں کہ حقیقی صِلۂ رِحمی کواب  ایک بوجھ سمجھا جانے لگا ہے۔

بھائی حق مت مارنا گھر بار کا

ورنہ ہوگا مستحق تُو نار کا

قریبی رشتہ داروں سے قطعِ تَعَلُّق کرنے اور مشکل میں ان کے کام نہ آنے کی مذمت پر چند عبرت آموز احادیثِ مُبارکہ  سُنئے،خوفِ خدا سے لرزئیے  اور اپنے رشتہ داروں کے ساتھ حُسنِ سُلُوک سے پیش آنے کی نِیَّت کرلیجئے :

1.  اے اُمتِ محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)! قسم ہے اُس ذات کی !جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا، اللہ  تعالیٰ اُس شخص کے صَدَقے کو قَبول نہیں فرماتا، جس کے رشتے دار اُس کی بھلائی کرنے کے مُحتاج ہوں اور یہ غیروں کو دے،قسم ہے اُس ذات کی!جس کے دَسْتِ قُدرت میں میری جان ہے،اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی طرف قِیامت کے دن نَظر ِ رحمت نہ فرمائے گا۔(مجمع الزوائد، کتاب الزکاۃ، باب الصدقۃ... الخ، ۳/۲۹۷،حدیث: ۴۶۵۲)