Book Name:Silah Rehmi

رشتے دار سے جب سخت دُکھ پہنچا

شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابُوبلال محمد الیاس عطارؔ قادِری رضوی ضیائی  دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کی عظیمُ الشان تصنیف’’نیکی کی دعوت‘‘کے صفحہ نمبر  160پر ہے:

اَمِیْرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا ابُوبکرصِدِّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکواپنے خالہ زاد بھائی ،غریب ونادار ومُہاجر اور بَدری صَحابی حضرتِ سیِّدُنا مِسطَحرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُجن کا آپ خرچ اُٹھاتے تھے،ان سے سخت رَنْج پہنچا اور وہ رَنج یہ تھا کہ اُنہوں نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی پیاری بیٹی یعنی اُمُّ الْمُؤمِنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صِدّیقہ،طیّبہ،طاہرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھاپر تُہمت لگانے والوں کے ساتھ مُوافَقَت کی تھی یعنی اُن کا ساتھ دِیا تھا۔اِس پر حضرتِ سیِّدُناصِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے(سیّدُنا مِسۡطَح بن اُثَاثَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ كو )خرچ نہ دینے کی قسم کھالی،تو پارہ18سُوْرَۃُ النُّوْر کی آیت نمبر 22نازِل ہوئی۔

وَ لَا یَاْتَلِ اُولُوا الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَ السَّعَةِ اَنْ یُّؤْتُوْۤا اُولِی الْقُرْبٰى وَ الْمَسٰكِیْنَ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ -وَ لْیَعْفُوْا وَ لْیَصْفَحُوْاؕ-اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۲۲)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اورقسم نہ کھائیں وہ جو تم میں فضیلت والےاور گُنجائش والے ہیں قَرابت والوں اور مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو دینے کی اور چاہئے کہ مُعاف کریں اور دَرگُزر کریں کیا تم اسے دوست نہیں رکھتے کہ اللہ تمہاری بخشش کرے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔

جب یہ آیت سیِّدِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پڑھی تو حضرتِ سیِّدُنا ابُوبکر صِدّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے کہا:بے شک میری آرزُو ہے کہ اللہ(عَزَّ  وَجَلَّ)میری مَغْفرت کرے اور میں مِسطَح(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ) کے ساتھ جو سُلوک کرتا تھا، اُس کو کبھی مَوقُوف(یعنی بند) نہ کروں گا چُنانچِہ آپ(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ) نے اس  ( مالی تَعاوُن )کو جاری فرما دیا۔(خزائن العرفان ص ۵۶۳ از نیکی کی دعوت ۱۶۰)