Book Name:Silah Rehmi

کر اس کام  کوہرگز نہیں کرے گااور اس  سے بچنے کی کوشش کرے گا، ذَرا سوچئے  کہ ہم ایک دُنیاوی حاکم کے مَنْع کرنےپر تو   ایک جُرم   سےگھبرائیں،مگر  رَبُّ الْعَالَمِیْن جو اَحْکَمُ الْحاکِمـین ہے ہمارے نَفْع و نُقْصان کا  مالک ہے، ہماری زِندگی وموت  اسی کے قبضۂ قُدرت میں ہے، ایسی قُدرت و طاقت رکھنے والی ذات کے اَحکامات کے بَرخِلاف ہم کام کرتے پھریں تو یہ کیسی  نادانی ہے؟صِلۂ رحمی کی  اس قدر اَہَمیَّت ہے کہ اگر کوئی اپنے رِشْتہ داروں سے حُسنِ سُلُوک یعنی اچھا سلوک نہ کرنے کی قسم کھابیٹھےتوایسی صُورت میں بھی صِلۂ رحمی کرنے کا  حکم  ہے اور قسم کا  کفَّارہ اَداکرناہوگا۔

قسم توڑ دو!

حضرتِ سیِّدُنا اَبُوالْاَحْوَص عَوف بنِ مالِک  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما  اپنے والدِ سے روایت کرتے ہیں،ان کے والد فرماتے ہیں :میں نے عَرض کی: یَارَسُوْلَاللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں: کہ میں اپنے چچا زاد بھائی سے کچھ مانگتا ہوں، تووہ نہیں دیتا اور نہ ہی صِلۂ رِحمی کرتا ہے،پھر جب اُسےمیری ضرورت پڑتی ہے تو میرے پاس آتا ہے،مجھ سے کچھ مانگتا ہے،حالانکہ میں قسم کھا چکا ہوں کہ نہ اُسے کچھ دوں گا اور نہ ہی صِلَۂ رِحمی کروں گا۔تو حُضُور ،سَراپا نُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھے حکم دیا کہ جو کام اچّھا ہے وہ کروں اور اپنی قسم کا  کفَّارہ دے دوں۔(نَسائی، ص۶۱۹،حدیث:۳۷۹۳)

         میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہا ں  یہ بات بھی  ذہن نشین رکھئے کہ اگر کسی نے  ظُلمًا اِیذا دینے،قطع تعلق کرنے ،یا کسی کے حقوق ادانہ کرنے کی قَسم کھائی، تو اِس قَسَم کو توڑ کر اس کا  کَفّارہ دینا ہوگااور اس قسم کو پُورا کرنا گناہ ہے  جیسا کہ

سب سے زیادہ گناہ

رَحمتِ عالم،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ مُعظَّم ہے:اگر کوئی شخص اپنے گھروالوں کو