Book Name:Silah Rehmi
نہیں آیا، یا ہمیں اپنے یہا ں مَدعو نہیں کِیا،بلکہ اس نے کُھلَّم کُھلّا ہمارے ساتھ بد سُلُوکی کی تب بھی ہمیں حوصلہ بڑا رکھتے ہوئے تعلُّقات برقرار رکھنے چاہئیں،حضرت سیِّدُنا اُبَی بِن کَعب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ سلطانِ دوجہان،شَہَنشاہِ کون ومکان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عظیمُ الشَّان ہے: جسے یہ پسند ہوکہ اُس کے لیے(جنّت میں)مَحل بنایا جائے اوراُس کے دَرَجات بُلند کیے جائیں،اُسے چاہیے کہ جو اُس پرظُلم کرے، یہ اُسے مُعاف کرے اورجو اُسے محروم کرے ،یہ اُسے عطا کرے اورجو اُس سے قَطعِ تَعلُّق کرے یہ اُس سے ناطہ(یعنی تعلُّق)جوڑے۔(اَلْمُستَدرَک لِلْحاکِم ج۳ ص۱۲حدیث ۳۲۱۵)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بَسا اَوقات رشتہ داروں سےلاتعلّقی اور قَطعِ رحمی کی وجہ ان سے سَرزَد ہونے والی معمولی غلطیاں بھی ہوتی ہیں۔ہمارا کوئی رِشتہ دار اگر بُھولے سےکوئی بات کہہ دے یا کوئی ایسا کام کر ڈالے،جوہماری دل آزاری کا سبب بنے تو ہم اپنے عُیُوب کو پَسِ پُشْت ڈال کر نَفْس و شیطان کی چالوں میں آکر اُس رِشْتے دارسے بات چیت،لَیْن دَیْن اور دیگر مُعامَلات و تَعَلُّقات ختم کرڈالتے ،اُس کی اینٹ سے اینٹ بجانے اور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس سے بائیکاٹ کرنے کا اِرادہ کرلیتے ہیں ۔ اب وہ بے چارہ ہمارے سامنے ہاتھ جوڑے ،بار بار مُعافی مانگے ،مَعْذرت چاہے مگر ہم اسے بخشنے کو تیار نہیں ہوتے اور ہمیں کوئی سمجھانے کی کوشش کرے،تو اسے بھی خاموش کرا دیتے ہیں۔ حالانکہ ہمارے میٹھے میٹھےآقا،دو عالَم کے داتا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہمیں آپس میں دُشمنی وحَسَد رکھنے، تَعَلُّقات توڑنےاور مَعْذِرَت کرنے والوں کی مَعْذِرَت کو رَدّکرنےسے منع فرمایا ہے۔ چنانچہ
نبیِّ
کریم،روفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ
دِلنشین ہے:ایک دوسرے سے پیٹھ نہ پھیرو،