Book Name:Silah Rehmi

(بہارشریعت، ۳/۵۱۸،حصہ۱۶ملخصاً)

فتاویٰ رضویہ کےسُوال و جواب سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی ایک رِشْتے دارکے کہنے پر بِلا وَجْہِ شرعی کسی دوسرے رشتے دار سے قَطعِ تَعَلُّق کرنا شرعاً ممنوع ہے،عُمُوماً ایسے مواقع پر اِنصاف کے تَقاضے پُورے کرنا مُشکل ہوجاتا ہے اور بڑوں  بڑوں کے قدم  اِس موڑ پر آکر ڈگمگا جاتے ہیں، لیکن ہمّت سے کام لیجئے،رَبّ تَعالیٰ کی رحمت پرنظر رکھئے اوراِس حدیثِ پاک”حکمت مومن کا گمشدہ خزانہ ہے۔ (ترمذی ، کتا ب العلم ، با ب ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادۃ،۴/۳۱۴، رقم: ۲۶۹۶)کو مدِّنظر رکھتے ہوئے حکمتِ عَمَلی و دیانتداری کے ساتھ ایسی تَدابیر اِخْتیارکرنے کی کوشش  کیجئے کہ فریقَین کے درمیان صُلْح کی ترکیب ہوجائے اور کسی کی حق تَلَفی بھی نہ ہو، کیونکہ کسی ایک فریق کی بات  تسلیم کرلینے سے  قَطعِ رِحم لازِم آئے گا کہ جو ناجائز  وحرام ہے اور ایسا حکم ماننا بھی شرعاً جائز نہیں کہ جس کے سبب خالق و مالک عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی لازِم آتی ہو ،جیسا کہ حبیبِ کبریا،احمدِمجتبیٰ،مکی مدنی مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشادفرمایا:لَا طَاعَةَلِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ الْخَالِقِیعنی خالق عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اِطاعت جائز نہیں۔(معجم کبیر، ۱۸/۱۷۰ ،حدیث:۳۸۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

رِسالہ”ہاتھوں ہاتھ پُھوپھی سے صُلْح کرلی“ کا تعارُف

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!والدَین،بہن بھائیوں اور دیگر رشتے داروں کے ساتھ حُسنِ اَخلاق، خَیر خواہی اور صِلَۂ رِحمی کی مَدَنی سوچ پیدا کرنےکیلئے  شیخِ طریقت ،اَمِیْرِاہلسنَّت حضرت علامہ مولانا ابُوبلال محمد الیاس عطارقادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کا تحریر کردہ 25 صفحات پرمُشتمل  رسالہ ”ہاتھوں ہاتھ پُھوپھی سے صُلْح کرلی“ کا مُطالَعہ کرنا اِنْتِہائی مُفید ہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ اِس رِسالے میں صِلَۂ رِحمی کی تعریف، بہترین آدَمی کی خُصوصیّات، صِلَۂ رِحمی کے 7 مَدَنی پُھول،رشتے داروں سے حُسنِ سُلُوک کی صُورَتیں، تَعَلُّقات