Book Name:Silah Rehmi
ہے،بے اِعتنائی (یعنی لاپرواہی)کرتا ہے اور تم اُس کے ساتھ رشتے کے حُقُوق کی مُراعات (یعنی لحاظ ورعایت) کرو۔(رَدُّالْمُحتارج۹ص۶۷۸،از نیکی کی دعوت،ص۱۵۸)
نبیِ مکرم ،نُورِ مجسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ مُعظَّم ہے :رِشْتہ جوڑنے والا وہ نہیں، جو یہ بدلہ چُکائے، لیکن جوڑنے والا وہ ہے کہ جب اس سے رشتہ توڑا جائے تو وہ اسے جوڑ دے۔(بخاری، کتاب الادب، باب لیس الواصل بالمکافی، حدیث: ۵۹۹۱، ۴/۹۸)ایک اور حدیثِ پاک ہےکہ ان لوگوں میں سے مت بنو، جو یہ کہتے ہیں: اگر لوگ ہم سے بھلائی کریں گے، تو ہم بھی بھلائی کریں گے اور اگر لوگ ہم پر ظُلم کریں گے، تو ہم بھی بدلےمیں ظُلم کریں گے ، بلکہ خُود کو اس بات کا عادی بناؤ کہ لوگ تُم سے اچھائی کریں تو تُم بھی ان سے اچھائی کرواور اگر لوگ تم سے بُرائی کریں، تب بھی تم ظُلم نہ کرو!۔(ترمذی، کتاب البرو الصلۃ، باب ماجاء فی الاحسان والعفو،حدیث: ۲۰۱۴، ۳/۴۰۵)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دونوں اَحادیثِ مُبارَکہ جوابھی ہم نے سُنیں،ان سے معلوم ہوا کہ صِلۂ
رحمی کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی رِشْتہ دار ہمیں محروم کرے، تب بھی ہم اسے
عطا کریں، وہ اگرظُلم کرے تو پھر بھی ہم اسے مُعاف کر دیں۔ ہمیں چاہیے کہ اگرہمارے
وہ رشتہ دار جو ہم سے رُوٹھے ہوئے ہیں، سالہا سال سے قطع تَعَلُّق اِخْتِیار
کررکھا ہے یا معمولی سے بات پر بول چال بند ہے،توہمیں خُود ان کے پاس جاکر سمجھانا چاہیے اور مُعافی تَلافی کرنی
چاہیے ۔یہ حقیقت ہے کہ یہ سب ہمارے نَفْس پربہت گِراں گُزرے گا اور شیطان
کبھی بھی آپس میں صُلح نہیں کرنے دے گا اور ہمارے ذِہْن میں طرح طرح کے وَسْوَسے ڈالے گا کہ”ہم اس کے گھر پر کیوں
جائیں، جو ہمارے