Book Name:Silah Rehmi

مَساجد کی آباد کاری میں دعوتِ اسلامی کا ساتھ دیجئے۔ مَنْقُول  ہے کہ اَمِیْرُالمؤمنین حَضْرتِ سیّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا یہ معمول تھاکہ آپ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ لوگوں کو نماز کیلئے  بیدار کرتے ، جب نمازِ فجر کےلیے تَشْرِیْف  لاتے ،راستے میں لوگوں کو نماز کےلیے جگاتےہوۓ آتے، نیز اذانِ فجر کے فوراً بعد اگر مسجد میں کوئی سویا ہوتا، تو اسے بھی جگاتے۔(طبقات کبریٰ، ذکر استخلاف عمر، ۳/۲۶۳)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                 صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بات چیت کرنے کے اہم مدنی پھول:

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آئیے شیخِ طریقت،امیراہلسُنَّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے  ’’101 مَدَنی پھول‘‘سے  بات چیت کے حوالے سے چند اہم مدنی پھول سنتے ہیں:٭  مسکرا کر اور خندہ پیشانی سے بات چیت کیجئے۔٭ مسلمانوں کی دلجوئی کی نیّت سے چھوٹوں کے ساتھ مُشفِقانہ اور بڑو ں کے ساتھ مُؤدَّ با نہ لہجہ رکھئے۔٭ چلاّ چلاّ کر بات کرنے سے حد درجہ احتیاط کیجئے۔٭ چاہے ایک دن کا بچّہ ہو اچّھی اچھی نیّتوں کے ساتھ اُس سے بھی آپ جناب سے گفتگو کی عادت بنایئے۔ آپ کے اخلاق بھی اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ عمدہ ہوں گے اور بچّہ بھی آداب سیکھے گا۔٭ بات چیت کرتے وقت پردے کی جگہ ہاتھ لگانا، انگلیوں کے ذَرِیعے بدن کا میل چُھڑانا، دوسروں کے سامنے با ربار ناک کوچھونا یاناک یا کان میں انگلی ڈالنا ، تھوکتے رہنا اچھی بات نہیں ۔٭ جب تک دوسرا بات کر رہا ہو ،اطمینان سے سنئے،بات کاٹنے سے بچئے نیز دورانِ گفتگو قہقہہ لگانے سے بچئے کہ قہقہہ لگانا سنت سے ثابت نہیں۔بات کرتے وقت ہمیشہ یاد رکھئے کہ زیادہ باتیں کرنے سے ہیبت جاتی رہتی ہے۔٭ کسی سے جب بات چیت کی جائے تو اس کا کوئی صحیح مقصدبھی ہونا چاہیے اور ہمیشہ مخاطب کے ظرف اور اس کی نفسیات کے مطابق بات کی جائے۔٭ بدزبانی اور بے حیائی کی با تو ں سے ہر وقت پرہیز کیجئے ، گالی گلوچ سے اجتناب کر تے رہئے اور یاد رکھئے کہ کسی مسلمان کو بِلا اجازتِ شَرعی گالی دینا حرام ِقَطعی ہے(فتاوٰی رضویہ ، ج۲۱،ص۱۲۷)  اور بے حیائی کی بات کرنے والے پر جنّت حرام ہے ۔حُضُور تا جدارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا: '' اس شخص