Book Name:Silah Rehmi

نہ ایک دوسرے سے دُشمنی کرو،نہ حَسَد کرو، نہ تَعَلُّقات توڑ نے والے بنو اور اللہ تعالیٰ کے بندو! بھائی بھائی بن جاؤ۔مُسلمان، مُسلمان کا بھائی ہے، نہ اُس پر ظُلْم کرتا ہے ،نہ اُسے مَحروم کرتا ہے اور نہ اُسے رُسوا کرتا ہے۔(مسلم،کتاب البر و الصلۃ،تحریم ظلم المسلمالخ، ص ۱۳۸۶، حدیث: ۲۵۶۴ملتقطاًبتقدم وتاخر) ایک اور مقام پر اِرشاد فرمایا:وَمَن اعْتَذَرَ اِلٰى اَخِيْهِ الْمُسْلِمِ مِنْ شَي ءٍ بَلَغَهُ عَنْه فَلَمْ يَقْبِلْ عُذْرَه لَمْ يَرِدْ عَلى الْحَوْضِ یعنی جو کوئی اپنے مُسلمان بھائی سے مَعْذرت کرے اور وہ اُس کا عُذر قَبول نہ کرے تو ،اُسے حوضِ کوثر پر حاضِرہونا نصیب نہ ہو گا۔ (معجم الاوسط ،۴/۳۷۶،حدیث:۶۲۹۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ایک چھت تلے، پھر بھی ناراضی؟

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! غور کیجئے!جب ایک عام مُسلمان سے اچھا سُلُوک کرنے، اس سے مَحَبَّت قائم رکھنے، تعلُّق  بنانے اوراسے نبھانے کی ترغیب ہے تو وہ اَفراد کہ جن کے ساتھ ہمارے خُون کے رشتےقائم ہیں، مثلاً والدین،بہن، بھائی،چچا،بھتیجے اورماموں،  بھانجے وغیرہ تو اُن کے ساتھ تو ہمیں اور بھی زیادہ حُسنِ سُلُوک اور خَیر خواہی کا برتاؤ کرنا چاہیےاوررِشتہ داروں میں سے بھی سب سے زیادہ ہمارے حُسنِ سُلُوک کے مُسْتَحِق ہمارے والدین اور بہن بھائی ہیں۔ والدین وہ ہیں جنہوں نے ہمیں پالا، ہماری اچھی تَربِیَت کی، اچھائی بُرائی کی تمیز سکھائی، خُود مَشَقَّت اُٹھاکر ہماری راحت کاسامان کیا ۔جبکہ بہن بھائی وہ ہیں، جو ہمارے بچپن کے ساتھی، اچھے بُرے وَقْت کے رفیق اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہیں۔  مگر افسوس! کہ آج کل اگروالِدَین اپنی اَوْلادسے نالاں دِکھائی دیتے ہیں تو اَوْلادبھی  اپنے والِدَین سے مُنہ موڑتی نظر آتی ہے،بڑے بہن بھائی اپنے چھوٹوں سے ناراض ہیں توچھوٹے بھی اپنے بڑے بہن بھائیوں کے ساتھ اَدَب واِحْترام سے پیش آنے کو تیار نہیں۔ افسوس! کہ معمولی سی تلخیوں کی بِنا پر ایک چھت تَلے رہنے کے باوُجُودکئی کئی دن تک سگے بہن بھائیوں کی آپس