Book Name:Silah Rehmi

نقصان پہنچانے کے لئے قَسم کھائے، تو خدا عَزَّ  وَجَلَّ  کی قَسم! اُس کو نُقصان دینا اور قَسم کو پُورا کرنا،اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ گُناہ ہے، اِس سے کہ وہ اِس قَسم(توڑنے) کے بدلے کَفّارہ دے کہ جو اللہ تعالیٰ نے اُس پر مُقَرَّر فرمایا ہے۔(بُخاری،کتاب الایمان والنذر،باب قول اللہ تعالٰی،۴/۲۸۱ ،حدیث:۶۶۲۵)

مُفَسِّرِشَہِیر،حکیمُ الاُمَّت مُفْتی احمدیارخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تَحْت فرماتے ہیں:یعنی جو شخص اپنے گھر والوں میں سے کسی کا حق مارنے پر قسم کھالے مَثَلًا یہ کہ میں اپنی ماں کی خدمت نہ کروں گا یا ماں باپ سے بات چیت نہ کروں گا،ایسی قسموں کا پُورا کرنا گناہ ہے۔اِس پر واجِب ہے کہ ایسی قسمیں توڑے اور گھر والوں کے حُقُوق اَداکرے،خیال رہے! یہا ں  یہ مطلب نہیں کہ یہ قَسم پُوری نہ کرنا بھی گُناہ، مگر پُوری کرنا زیادہ گُناہ ہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ ایسی قَسم پُوری کرنا بَہُت بڑا گناہ ہے،پُوری نہ کرنا ثواب،کہ اگرچہ رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ کے نام کی بے اَدَبی قَسم توڑنے میں ہوتی ہے۔اِسی لیے اُس پر کفَّارہ واجِب ہوتا ہے، مگر یہا ں  قَسم نہ توڑنا زِیادہ گُناہ کاباعث ہے۔(مرآۃ المناجیح،۵/۱۹۸مُلَخَّصًا)

 صِلَۂ رحمی کا مطلب:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!صِلۂ رحمی  کی اَہَمیَّت  تو ہم نے سُن لی ،صِلۂ رحمی کہتے کسے ہیں؟آئیے اس کی تعریف بھی سُنتے ہیں ۔صِلَہ کا لُغوِی معنیٰ ہے: اِیْصَالُ نَوْعٍ مِّنْ اَنْوَاعِ الْاِحْسَانِ یعنی کسی بھی قسم کی بھلائی اوراِحسان کرنا۔(الزواجر، ۲/۱۵۶) اور رِحْم سے مُراد قَرابت ،رشتے داری ہے۔ (لسان العرب،۱/۱۴۷۹)بہارِ شریعت میں ہے  صِلہ ٔ رحم کے معنی:رشتے کو جوڑنا ہے،یعنی رشتے والوں کے ساتھ نیکی اور سُلُوک (یعنی بھلائی )کرنا۔(بہارِ شریعت ۔ج۳،ص۵۵۸)

صَدْرُ الشَّریعہ،بدْرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانامُفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں : ساری اُمّت کا اِس پر اِتِّفاق ہے کہ صِلَۂ رحم واجب ہے اور قطعِ رحم حرام ہے،احادیث میں بغیر کسی قیدکے رشتہ والوں کے ساتھ اچّھا سُلوک کرنے کا حکم آیا ہے۔قرآنِ مجید میں بھی بِلا قیدذَوِی الْقُربیٰ