Book Name:Silah Rehmi
گھرمیں قدم رکھناہی گوارا نہیں کرتا“یا ”جو ہماری دعوت ٹھکرادے ،ہم اس کی دعوت کیوں قَبول کریں؟“”جو ہماری کسی تقریب میں آنا نہیں چاہتا،ہم اس کے پاس کیونکر جائیں؟“”ہر بار ہم ہی پہل کیوں کریں؟“ ”آخر ہم کتنا جھکیں ؟“وغیرہ وغیرہ اس طرح کے بہت سے وَسْوَسے ذِہْن میں آئیں گے، لیکن یاد رکھئے!یہی اِمتحان کا وَقْت ہے کہ ہم اپنے نَفْس کی بات مان کر اپنی آخرت برباد کرتے ہیں یا اپنےنَفْس پر جَبْر کرتے ہوئے اللہعَزَّ وَجَلَّ اور اس کے پیارے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَحکامات پرعمل کرکے اپنی آخرت کی بہتری کاسامان کرتے ہیں ۔اس لیے ہمت کیجئے! شیطان کی مُخالَفَت کیجئے اور صلۂ رحمی کا ثواب پانے کی نِیَّت سے اپنے ناراض رِشْتہ داروں کومَنانے کا پکا اِرادہ کرلیجئے ۔
حضرتِ سیِّدُنا ابُوہُرَیْرہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُایک مرتبہ سرکارِمدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی احادیثِ مُبارَکہ بیان فرما رہے تھے،اِس دَوران فرمایا: ہر قاطِع رِحم(یعنی رشتے داری توڑنے والا) ہماری محفل سے اُٹھ جائے۔ ایک نوجوان اُٹھ کر اپنی پُھوپھی کے ہاں گیا جس سے اُس کا کئی سال پُرانا جھگڑا تھا،جب دونوں ایک دوسرے سے راضی ہو گئے تو اُس نوجوان سے پُھوپھی نے کہا :تم جا کر اس کا سبب پُوچھو، آخر ایسا کیوں ہوا؟(یعنی سیِّدُنا ابُوہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے اِعلان کی کیا حکمت ہے؟)نوجوان نے حاضر ہو کر جب پُوچھا توحضرتِ سیِّدُنا ابُوہُرَیْرہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ میں نے حُضُورِ انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے یہ سُنا ہے:” جس قوم میں قاطِعِ رِحم(یعنی رشتے داری توڑنے والا) ہو، اُس قوم پر اللہعَزَّ وَجَلَّ کی رَحمت کا نُزول نہیں ہوتا۔‘‘ (اَلزَّواجِرُ عَنِ اقتِرافِ الکبائِر ج۲ ص۳۵۱)
آئیے ترغیب کےلیے صِلۂ رحمی کی فضیلت کے مُتَعلِّق تین (3) فرامینِ مُصْطَفٰے سُنتے ہیں۔
1) جو چاہے کہ اس کے رِزْق میں وُسعت دی جائے اور اس کی موت میں دیر کی جائے تو وہ صلۂ