Book Name:Silah Rehmi

(یعنی قَرابَت والے)فرمایا گیا، مگر یہ بات ضَرور ہے کہ رِشتے میں چُونکہ مختلف دَرَجات ہیں، اِسی طرح رشتے داروں سے حُسنِ سُلوک کے دَرَجات میں بھی فرق ہوتاہے۔والِدَین کا مرتبہ سب سے بڑھ کر ہے،اُن کے بعد وہ رشتے دار جن سے نَسَبی رشتہ ہونے کی وجہ سے نکاح ہمیشہ کیلئے حرام ہو، اُن کے بعد بَقِیَّہ رشتے والوں کا۔رشتے میں نزدیکی کی ترتیب کے مُطابِق رشتے داروں سے حُسنِ سُلوک کی مختلف صُورَتیں ہیں مثلاًاُن کو ہَدِیّہ و تُحفہ دینا وغیرہ اور اگر اُن کو کسی بات میں تمہاری اِمداد دَرْکار ہو تو اِس کا م میں اُن کی مدد کرنا،اُنہیں سلام کرنا،اُن کی مُلاقات کوجانا،اُن کے پاس اُٹھنا بیٹھنا،اُن سے بات چیت کرنا،اُن کے ساتھ لُطف و مہربانی سے پیش آنا۔اگر یہ شخص پردیس میں ہے تو رشتے والوں کے پاس خط بھیجا کرے،اُن سے خَط وکِتابت جاری رکھے تاکہ بے تَعَلُّقی پیدا نہ ہونے پائے اور ہوسکے تو وطن آئے اور رشتے داروں سے تعلُّقات تازہ کرلے،اِس طرح کرنے سے مَحَبَّت میں اِضافہ ہوگا۔(فی زمانہ چونکہ خط و کتابت کا رواج بہت ہی کم ہے لہٰذا فون یا انٹرنیٹ وغیرہ کے ذَرِیعے بھی رابِطے کی ترکیب بنائی جاسکتی ہے، کیونکہ مَقْصَد آپس کے تَعلُّقات کو برقرار رکھنا ہے خواہ وہ کسی بھی طریقے سے ہوں) (بہار شریعت،۳/۵۵۸ ، حصہ۱۶ملخصاً)

رشتہ داروں سے تعلق مضبوط کیجئے !

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اپنے رِشْتہ داروں سے حُسنِ سُلُوک کرنے کے ساتھ ساتھ ان سےتَعَلُّق میں ہمیشگی کوملحوظ رکھنا،ان کی مدد و خَیْرخواہی کرنا، غمی خُوشی اور دُکھ دَرْد میں ان کے ساتھ شریک ہونا، تَقاریب و تہوار میں انہیں مَدْعُو کرنا، ان کی دعوتوں میں شرکت کرنا اور اس طرح کے دیگر سب نیک کام صلۂ رحمی  میں شامل ہیں۔ صِلَۂ رِحمی(رشتے داروں کے ساتھ اچّھا سُلوک کرنے) کا یہ مطلب نہیں کہ وہ سُلوک کرے تو تم بھی کرو،یہ چیز تو حقیقت میں مُکافاۃ یعنی اَدلا بَدلا کرنا ہے کہ اُس نے تمہارے پاس چیز بھیج دی، تم نے اُس کے پاس بھیج دی،وہ تمہارے یہا ں  آیا ،تم اُس کے پاس چلے گئے۔حقیقتًا صِلَۂ رِحم (یعنی رشتے داروں سے حُسنِ سُلوک)یہ ہے کہ وہ کاٹے اور تم جوڑو،وہ تم سے جُدا ہونا چاہتا