Book Name:Silah Rehmi

کے پاس جاؤ اور اس جگہ کو کھودو تمہیں مل جائے گاچنانچِہ اس نے ایسا ہی کیااور  مال مل گیا۔میں نے اس سے دریافت کیا کہ تُو تو بہت نیک آدَمی تھاتو یہا ں  پہنچ گیا؟ وہ بولا: میرے کچھ رشتے دار خراسان میں تھے جن سے میں نے قَطعِ تعلّق (یعنی رشتہ توڑ)کر رکھا تھا اسی حالت میں میری موت آگئی اس سبب سے  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   نے مجھے یہ سزادی اور اس مقام پرپہنچادیا۔  (تنبیہ الغافلین ص۷۲ مُلَخّصاً)

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! غور کیجئے! قَطعِ رحمی یعنی اپنے رِشتہ داروں سے تعلقات ختم کرنا، کس قدر بُری چیزہے،کہ اس کی وجہ سے بہت سی نیکیوں کا اجر بھی ضائع ہو تا ہے اور آخرت میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی رحمت سے  دُوری کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔رِشتہ داروں سے بھلائی نہ کرنے والوں کی طرف بروزِ قِیامت،اللہ رَبُّ العزت عَزَّ  وَجَلَّ نظرِ رحمت نہ فرمائے گا،قُدرت کے باوجود رشتہ دارکی حاجت پُوری نہ کرنے والے پر جہنّم کاایک بہت بڑا سانپ مُسلّط کر دِیا جائے گا،جواِس قاطعِ رحم کے گلے کا ہاربن جائے گا،رشتے داروں سے تعلقات ختم کرنے والے کوآخرت کے ساتھ ساتھ دُنیا میں بھی سزا دی جائے گی۔

گناہ بے عدد اور جُرم بھی ہیں لاتعداد

معاف کردے نہ سہہ پاؤں گا سزا یا ربّ

  (وسائلِ بخشش،ص۷۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                    صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! عُمُوماً وہ رشتہ دار کہ جن کا اُٹھنا بیٹھنا زیادہ ہو اور میل ملاپ بھی بکثرت ہوتو انہیں رنجیدگی اور ناراضی کا سامنا بھی زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ چونکہ بہن بھائی آپس میں زیادہ قریب ہوتے ہیں، اس لیے عُموماًان کے درمیان تعلُّقات بھی خراب ہونے کا اندیشہ رہتاہے ۔ لیکن اگر ہم شریعت کے تقاضوں اوراَخلاقیات کو ملحوظ رکھیں تو اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ ان  ناچاقیوں اور ناراضیوں کا دروازہ بند ہو جائے گا ۔بڑے بہن بھائیوں پر چھوٹوں کے کیاحُقُوق ہیں اور چھوٹوں پراپنے بڑے بہن بھائیوں کے کیا  حُقُوق ہیں ؟