Book Name:Niyyat ki Ahmiyat

ظالم ہیں (کہ ہم نے فقراء و مساکین کا حق مار لیا) پھر وہ تینوں بھائی ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے اور آخر میں یہ کہنے لگے کہ عَسٰى رَبُّنَاۤ اَنْ یُّبْدِلَنَا خَیْرًا مِّنْهَاۤ اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا رٰغِبُوْنَ(۳۲) (پ29،القلم:32) ترجمہ کنزالایمان: امید ہے کہ ہمیں ہمارا رب اس سے بہتر بدل دے ہم اپنے رب کی طرف رغبت لاتے ہیں۔

حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب انہوں  نے سچے دل سے توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی توبہ قبول فرماکر انہیں اس کے بدلے ایک دوسرا باغ عطا فرما دیا جس میں بہت زیادہ اور بڑے بڑے پھل آنے لگے۔ اس باغ کا نام ’’حَیَوان "تھا اور اس میں ایک انگور اتنا بڑا ہوتا کہ اُس کا ایک خوشہ ایک خچر کا بوجھ ہوجایا کرتا تھا۔ حضرت ابوخالد یمانی قُدِّسَ  سِرُّہُ النّوْرَانِی کا بیان ہے کہ میں اُس باغ میں گیا تو میں نے دیکھا کہ اُس باغ میں انگوروں کے خوشے حبشی آدمی کے قد کے برابر تھے۔ (تفسیر صاوی،ج ۶،ص ۲۲۱۶،پ۲۹،القلم:۳۲)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس واقعہ سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ سخاوت اور نیک نیتی کا اثر مال میں خیر و برکت اور فراوانی کاسبب ہے جبکہ بخیلی و بدنیتی کانتیجہ  مال کی ہلاکت و بربادی کا باعث ہوتاہے۔یہ بھی معلوم ہوا کہ سچی توبہ کرلینے سے اللہ تعالٰی زائل شدہ نعمت سے بڑی اور بڑھ کر نعمت عطا فرما دیتا ہے۔لہذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہر جائز ونیک کام میں اپنا مال خرچ کرنے سے پہلےرضائے الہی کے ساتھ  اچھی اچھی نیتیں بھی کرلیا