Book Name:Niyyat ki Ahmiyat

وہ سب تم لوگ لے لیاکرو۔اس طرح اس باغ کابہت ساپھل فقراء ومساکین کو مل جایا کرتا تھا۔ باغ کا مالک فوت ہو گیا تو اُس کے تینوں بیٹے اس باغ کے مالک ہوئے مگر یہ تینوں بہت بخیل تھے ۔ ان لوگوں نے آپس میں طے کرلیا کہ اگر فقیروں اور مسکینوں کو ہم لوگ بلائیں گے تو بہت سے پھل یہ لوگ لے جائیں گے اور ہم لوگوں کے اہل وعیال کی روزی میں تنگی ہوجائے گی۔ چنانچہ ان تینوں بھائیوں نے قسم کھا کر یہ طے کر لیا کہ سورج نکلنے سے قبل ہی چل کر ہم لوگ باغ کا پھل توڑ لیں تاکہ فقراء و مساکین کو خبر ہی نہ ہو۔  ان لوگوں کی بدنیتی کی نحوست نے یہ اثر بد دکھایا کہ ناگہاں رات ہی میں اللہ تعالیٰ نے باغ میں ایک آگ بھیج دی۔ جس نے پورے باغ کو جلا کر خاک سیاہ کرڈالا اور ان لوگوں کو اس کی خبر بھی نہ ہوئی۔ یہ لوگ اپنے منصوبہ کے مطابق رات کے آخری حصے میں نہایت خاموشی کے ساتھ پھل توڑنے کے لئے روانہ ہو گئے اور راستہ میں چپکے چپکے باتیں کرتے تھے تاکہ فقیروں اور مسکینوں کو خبر نہ مل جائے۔ لیکن یہ لوگ جب باغ کے پاس پہنچے تو وہاں جلے ہوئے درختوں کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔ چنانچہ ایک بول پڑا کہ ہم لوگ راستہ بھول کر کسی اور جگہ چلے آئے ہیں مگر ان میں سے جو بہ نسبت دوسرے بھائیوں کے کچھ نیک نفس تھا۔ اُس نے کہا کہ ہم راستہ نہیں بھولے ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں پھلوں سے محروم کردیا ہے لہٰذا تم لوگ اللہ کا ذکر کرو۔انہوں نے یہ پڑھنا شروع کردیا کہ سُبْحٰنَ رَبِّنَآ اِنَّاکُنَّا ظٰلِمِیْنَ  یعنی ہمارے رب کے لئے پاکی ہے ہم لوگ یقینا