Book Name:Niyyat ki Ahmiyat

نے جب تَعَجُّب کا اظہار کیا تو میزبان کہنے لگا: ’’ بادشاہ نے اپنی رِعا یا کے ساتھ ظلم کی نیّت کی ہے جس کی نُحُوست سے آج دودھ آدھا ہو گیا ہے کہ جب بادشاہ ظالِم ہو تو بَرَکت ختم ہو جاتی ہے ‘‘ یہ حیرت اِنگیز اِنکشاف سُن کر بادشاہ نے انوکھی گائے ظُلماً چِھین لینے کی نیّت ختم کر دی۔ چُنانچِہ دوسرے دن گائے نے پھر اُتنا ہی دودھ دیا جتنا پہلے دیا تھا۔ اِس واقِعے سے بادشاہ کو بَہُت عبرت حاصِل ہوئی اور اُس نے اپنی رِعایا پر ظُلم کرنا بند کر دیا۔(مُلَخَّص ازشُعَبُ الْاِیمان ج۶ ص۵۳رقم۷۴۷۵)

(2)گنّے کا ٹھنڈا میٹھا رس

ایران کے بادشاہوں کا لقب پہلے ’’کِسریٰ‘‘ ہوا کرتا تھا جس طرح مِصر کے تمام بادشاہ’’ فرعون‘‘ کہلاتے تھے۔ ایک بار ایک بادشاہِ کسریٰ اپنے لشکر سے بچھڑ کر کسی باغ کے دروازے پر جا پہنچا، اُس نے پینے کیلئے پانی مانگا تو ایک بچّی گنّے کا ٹھنڈا میٹھا رس لے آئی۔ بادشاہ نے پیا تو بَہُت لذیذ تھا، اُس نے بچّی سے اِستِفسار کیا(یعنی پوچھا): کیسے بناتی ہو؟ اُس نے بتایا کہ اِس باغ میں بَہُت اعلیٰ قسم کے گنّوں کی پیداوار ہوتی ہے، ہم اپنے ہاتھوں سے گنّے نِچوڑ کر رس نکال لیتے ہیں! بادشاہ نے ایک اور گلاس کی فرمائش کی، وہ لینے گئی ، اِس دَوران بادشاہ کی نیّت خراب ہو گئی اور اس نے طے کر لیا کہ میں یہ باغ زبردستی لے کر دوسرا باغ ان کو دیدوں گا۔ اِتنے میں وہ بچّی روتی ہوئی آئی اور کہنے لگی: