Book Name:Niyyat ki Ahmiyat

الْعُلوم ج ۵ ص۹۸)

       ایک  صاحِب چھت پر بال بنا رہے تھے، اُنہوں نے اپنی بیوی کو آواز دی کہ میری کنگھی لانا۔ عورَت نے پوچھا: کیا آئینہ بھی لیتی آؤں؟ وہ تھوڑی دیر خاموش رہے۔ پھرفرمایا: ہاں۔ کسی سُننے والے نے جواب فوراً نہ دینے کی وجہ دریافت کی توفرمایا: میں نے ایک نیّت کے ساتھ اپنی زوجہ کو کنگھی لانے کے لیے کہا تھا، جب اُنہوں نے آئینہ لانے کا پوچھا تو اُس وقت آئینے کے سلسلے میں میری کوئی نیّت نہ تھی لہٰذا میں نے نیّت بنانے کیلئے غوروفکر کیا ، حتّٰی کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے نیّت عنایت فرمائی اس پر میں نے کہدیا:ہاں۔وہ بھی لے آیئے۔(قُوتُ القلُوب  ج ۲ ص۲۷۴)

غار کا عابد

لوگوں کو دکھانے اورواہ واہ کروانے کی نیّت سے کئے جانے والے پہاڑ جتنے بڑے بڑے اَعمال بھی نامقبول ہوتے ہیں چُنانچِہ منقول ہے :بنی اسرائیل کے ایک عابِد(یعنی عبادت کرنے والے) نے ایک غار میں چالیس برس تک اللہ تعالیٰ کی عبادت کی۔ فرِشتے اُس کے اعمال لے کر آسمانوں پر جاتے اور وُہ قَبول نہ کیے جاتے۔ فرِشتوں نے عرض کی: ’’اے ہمارے پَروَردَگارتیری عزّت کی قسم ! ہم نے تیری طرف صحیح ( اعمال) اُٹھائے ہیں۔‘‘اللہ عزوجل فرماتا ہے: اے میرے فرِشتوں ! تم نے سچ کہا ، مگر(عبادت میں اُس کی نیّت بُری ہوتی ہے) وہ چاہتا ہے کہ اِس کامقام ( سب کو)معلوم